بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
(شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
بسم اللہ الرحمن لرحیم سورۃ الجاثیہ کا تعارف : الجاثیہ کا نام اس سورۃ کی 28آیت میں آیا ہے۔ مفہوم یہ ہے کہ قیامت کے دن ایک مرحلہ ایسا آئے گا کہ جب ہر امت رب ذوالجلال کے حضور گھٹنوں کے بل جھکی ہوئی ہوگی۔ اس سورۃ کی سینتس (37) آیات ہیں اور یہ چار رکوعات پر مشتمل ہیں۔ مکہ معظمہ میں نازل ہوئی۔ ربِط سورۃ: الدّخان کا اختتام اس فرمان پر ہوا کہ قرآن مجید کو نبی (ﷺ) کی زبان اطہر پر آسان کردیا گیا تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں۔ الجاثیہ کی ابتداء میں ارشاد ہوا کہ قرآن ” اللہ“ کی طرف سے نازل کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی پہچان کے لیے زمین و آسمانوں میں بے شمار نشانیاں ہیں مگر ان لوگوں کے لیے جو ایمان لانے والے ہیں۔ الجاثیہ کی ابتداء میں اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کی نشانیاں ذکر فرما کر یہ بتلایا ہے کہ جھوٹا اور مغرور انسان جان بوجھ کر حقیقت کو جھٹلاتا ہے۔ جو لوگ حقیقت کو جھٹلاتے اور اللہ تعالیٰ کی آیات کے ساتھ مذاق کرتے ہیں انہیں ذلت آمیز عذاب دیا جائے گا۔ اس کے بعد پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرتوں کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ تمہارے لیے سمندر کو مسخر کردیا تاکہ تم بحری جہازوں اور کشتیوں کے ذریعے اس کا فضل تلاش کرو۔ اس نے انسانوں کے لیے صرف سمندر اور کشتیوں کو تابع نہیں کیا بلکہ زمین و آسمانوں کی ہر چیز کو ان کی خدمت میں لگا رکھا ہے تاکہ لوگ اس پر غوروفکر کریں۔ اس کا ارشاد ہے کہ جس نے اچھے اعمال اختیار کیے۔ ان کا فائدہ صرف اسی کو ہوگا اور جس نے برے اعمال کیے ان کا وبال اس پر ہوگا۔ اور تم سب نے اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ حقیقت بتلائی کہ اللہ تعالیٰ زندگی اور موت کے حوالے سے نیک اور برے لوگوں کو برابر نہیں کرے گا وہ ہر کسی کو اس کے اعمال کا بدلہ دے گا اور کسی پر ذرّہ برابر ظلم نہیں کیا جائے گا۔ جس شخص نے اپنے نفس کو الٰہ کا درجہ دے دیا حقیقت میں اس نے اپنے آپ کو گمراہ کرلیا ہے۔ ایسے لوگوں کے دلوں پر اللہ تعالیٰ گمراہی کی مہر ثبت کردیتا ہے جس وجہ سے یہ ہدایت پانے سے محروم ہوجاتے ہیں الجاثیہ کے آخر میں فرمایا کہ زمین و آسمانوں کی بادشاہی ” اللہ“ کے ہاتھ میں ہے۔ قیامت کے دن جھوٹے لوگ ذلیل ہوں گے اور نیک لوگوں کو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت میں داخل فرمائے گا جو لوگ اپنے رب کی آیات کا مذاق اڑاتے ہیں انہیں جہنم میں داخل کیا جائے گا۔ وہاں ان کی کوئی مدد کرنے والا نہیں ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ تمام تعریفات اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو زمین و آسمانوں اور پوری کائنات کا رب ہے اور زمین و آسمانوں میں ہر قسم کی کبریائی اسی کو زیب دیتی ہے کیونکہ وہ ہر کام کرنے پر غالب اور اس کے ہر فرمان اور کام میں حکمت ہوتی ہے۔