وَيَوْمَ يُحْشَرُ أَعْدَاءُ اللَّهِ إِلَى النَّارِ فَهُمْ يُوزَعُونَ
اور جس دن اللہ کے دشمن آگ کی طرف اٹھائے جائین گے پھر ان کی مثلیں ہٹیں گی
فہم القرآن : (آیت19سے21) ربط کلام : قوم عاد اور ثمود دنیا میں ذلّت کی موت مرے اور آخرت میں انہیں جہنّم میں داخل کیا جائے گا۔ اس سے پہلے قوم عاد اور ثمودکی تباہی کا ذکر ہوا جس میں یہ بتایا گیا کہ ہم نے صالح کردار ایمانداروں کو عذاب سے بچا لیا۔ تفصیل بیان نہیں کی گئی کہ صاحب ایمان اور صالح کردار کو کس طرح بچایا گیا تاہم یہ بات حقیقت ہے کہ جس نبی کی موجودگی میں اس کی قوم پر عذاب نازل ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اور اس کے ساتھیوں کو وہاں سے ہجرت کرنے کا حکم دیا تاکہ وہ لوگ عذاب سے محفوظ ہوجائیں۔ اب مجرموں کے اخروی انجام کا ذکر کیا جاتا ہے۔ جس کی ابتدا یوں ہوگی کہ جب محشرکے میدان میں تمام لوگ اکٹھے ہوں گے تو ایماندار اور صالح کردار حضرات کو ہلکے پھلکے حساب کے بعد جنت میں داخل ہونے کی اجازت دے دی جائے گی۔ ان کے مقابلے میں کفر و شرک کا عقیدہ رکھنے اور برے اعمال کرنے والوں سے کڑا حساب لیا جائے گا۔ ان میں ایسے مجرم بھی ہوں گے جو اپنے اعمال نامے کا انکار کردیں گے اور انبیائے کرام (علیہ السلام) کی شہادت کو یہ کہہ کر مسترد کردیں گے کہ ہمارے پاس تو کوئی نبی آیا ہی نہیں اور ہمیں کسی سمجھانے والے نے سمجھایا ہی نہیں تھا۔ ایسے مجرموں کے خلاف زمین گواہی دے گی اور ان کے اعضاء اور جسم شہادت دیں گے کہ ان کے مجرم ہونے میں کوئی شک نہیں ہے۔ حساب و کتاب کے وقت جنت اور جہنم کا قریب ہونا : [ الشعراء : 90تا92] ” اس دن جنت پرہیزگاروں کے قریب لائی جائے گی۔ اور دوزخ گمراہ لوگوں کے سامنے کھڑی کی جائے گی۔ اور ان سے پوچھا جائے گا کہ کہاں ہیں وہ جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے تھے؟“ مسائل : 1۔ قیامت کے دن ” اللہ“ کے دشمنوں کو جہنّم کے قریب لاکھڑا کیا جائے۔ 2۔ مجرموں کے اعضاء اور ان کے وجود ان کے خلاف گواہی دیں گے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کو بولنے کی صلاحیت عطا فرماتا ہے۔ تفسیربالقرآن : قیامت کے دن شہادتیں : 1۔ قیامت کے دن ہر کسی کو اس کا اعمال نامہ دے کر کہا جائے گا اسے پڑھ۔ (بنی اسرائیل : 14) 2۔ اعمال نامہ پڑھ کر مجرم کہیں گے کہ اس کتاب نے تو کوئی بات نہیں چھوڑی۔ ( الکہف : 49) 3۔ قیامت کے دن مجرموں کے خلاف گواہ پیش کیے جائیں گے۔ (ہود : 18) 4۔ قیامت کے دن مجرم کے ہاتھ، پاؤں اور زبان اس کے خلاف گواہی دیں گے۔ (النور : 24) 5۔ قیامت کے دن مجرموں کے منہ پر مہر لگادی جائے گی پھر اس کے ہاتھ اور پاؤں اس کے خلاف گواہی دیں گے۔ (یٰس : 65) 6۔ نبی اکرم (ﷺ) اپنی امت کے بارے میں گواہی دیں گے۔ (البقرۃ: 143) 7۔ تمام انبیاء ( علیہ السلام) اپنی اپنی امت کے بارے میں گواہی دیں گے۔ (النساء : 41)