إِنَّا لَنَنصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ
ہم اپنے رسولوں کی اور مومنین کی حیات دنیا اور جس دن گواہ کھڑے ہوں گے مدد کرتے ہیں
فہم القرآن : (آیت51سے52) ربط کلام : قیامت کے دن کفار کی فریاد بھی قبول نہ ہوگی۔ ان کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ دنیا میں اپنے رسولوں اور مومنوں کی مدد کرتا ہے اور اس دن بھی مدد کرے گا جس دن گواہ پیش کیے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں اور بندوں کی دنیا میں مدد کرتا ہے اور قیامت کے دن بھی مدد فرمائے گا۔ جس دن ظالموں کی معذرت تک قبول نہیں کی جائے گی۔ ان کے لیے برا ٹھکانہ ہوگا اور ان پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمیشہ پھٹکار برستی رہے گی۔ دنیا میں رسولوں اور مومنوں کی مدد کرنے کی کئی صورتیں ہوسکتی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کے سوا پوری طرح کوئی نہیں جانتا۔ تاہم قرآن مجید، تاریخ اور انبیاء کی سیرت سے جو بات سمجھ میں آتی ہے وہ اس طرح ہے۔ 1 اللہ تعالیٰ نے انبیائے کرام (علیہ السلام) کو اخلاق اور کردار کے حوالے سے ہمیشہ سربلند فرمایا۔ جس کا اعتراف ان کے مخالفین بھی کرتے تھے۔ 2 انبیائے کرام (علیہ السلام) کی دعوت کی سچائی کفار بھی دل میں تسلیم کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے کئی انبیائے کرام (علیہ السلام) کو شہادت کے منصب پر فائز فرمایا۔ جوہر نبی کی تمنا تھی اور یہی ہر مومن کی خواہش ہوتی ہے۔ 3 اللہ تعالیٰ نے بعض انبیاء ( علیہ السلام) کو نبوت کے ساتھ سیاسی اقتدار بھی نصیب فرمایا۔ 4 کفار اور مشرکین انبیاء ( علیہ السلام) کی دعوت مٹانا چاہتے لیکن اللہ تعالیٰ نے انبیائےکرام (علیہ السلام) کا کام اور نام باقی رکھا 5 اللہ تعالیٰ نے بعض انبیائے کرام (علیہ السلام) کو نبوت کے ساتھ دنیا کے مال و اسباب سے بھی ہمکنار فرمایا۔ 6 اللہ تعالیٰ نے بالآخر انبیائے کرام (علیہ السلام) کے دشمنوں کو ذلیل کیا اور اپنے رسولوں کو دنیا میں احترام اور مقام بخشا۔ 7 اللہ تعالیٰ بے شمار نیک بندوں کو دنیا میں بھی کفار سے برتر رکھتا ہے۔ 8 اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ہر صورت اپنے رسولوں اور بندوں کو معزز فرمائے گا۔ 9 اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے رسولوں اور بندوں کی سفارش قبول کرے گا۔ ان کے مقابلے میں کفار کی معذرت بھی قبول نہیں کی جائے گی۔ 10 اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے رسولوں اور بندوں کو بے حساب انعامات سے نوازے گا۔ ان کے مقابلے میں کفار پر اللہ تعالیٰ اور اس کے ملائکہ لعنت برسائیں گے۔ 11 قیامت کے دن اللہ تعالیٰ انبیائے کرام (علیہ السلام) اور مومنوں کو جنّت میں اعلیٰ مقام دے گا اور ان کے مخالفین کو جہنّم میں جھونکا جائے گا۔ جو رہنے کے اعتبار سے بدترین ٹھکانہ ہوگا۔ تفسیربالقرآن : لعنت کن لوگوں پر برستی ہے : 1۔ شیطان لعنتی ہے۔ (النساء :118) 2۔ شیطان پر قیامت تک لعنت برستی رہے گی۔ (ص :75) 3۔ اصحاب السبت لعنتی ہیں۔ (النساء :47) 4۔ جھوٹے پر لعنت برستی ہے۔ (آل عمران :61) 5۔ ظالم پر لعنت برستی ہے،(ھود :18) 6۔ حق چھپانے والے لعنتی ہیں۔ (البقرۃ:159) 7۔ اللہ اور رسول کو تکلیف دینے والے لعنتی ہیں۔ (الاحزاب :57) 8۔ یہودی لعنتی ہیں۔ (المائدۃ:78) 9۔ بے گناہ مومن کو جان بوجھ کر قتل کرنے والے پر لعنت اور اللہ کا عذاب ہوگا۔ (النساء :93) 10۔ کافروں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت اور جہنم کا عذاب۔ (الاحزاب :64) 11۔ ظالموں کے لیے جہنم کا عذاب اور لعنت ہے۔ (حٰمٓ السجدۃ:52) 12۔ یہودیوں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے۔ (المائدۃ:64) 13۔ جہنمی ایک دوسرے پر لعنت کریں گے۔ (الاعراف :38) 14۔ منافقین پر اللہ تعالیٰ کی لعنت اور جہنم کا عذاب ہوگا۔ (الفتح :6) 15۔ بچھڑا پوجنے والوں پرخدا کی لعنت ہوئی۔ (طٰہٰ:87) 16۔ اللہ اور رسول کو ایذا پہنچانے والوں پرلعنت برستی ہے۔ (الاحزاب :57) 17۔ اللہ تعالیٰ کے کلام کو بدلنے کی وجہ سے یہودیوں پر لعنت کی گئی۔ (النساء :46) 18۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کیے ہوئے میثاق کو توڑنے پر لعنت ہوئی۔ (الرعد :25)