سورة الزمر - آیت 11

قُلْ إِنِّي أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ اللَّهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تو کہہ مجھے یہ حکم ملا ہے کہ اللہ کی اس طرح کی عبادت کروں کہ نری اسی کی عبادت ہو

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت11سے16) ربط کلام : اس سے پہلے ایمانداروں کو حکم ہوا کہ اگر کسی جگہ ایمان بچانا مشکل ہوجائے تو وہاں سے ہجرت کرجانی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ کی زمین بڑی کشادہ ہے۔ وہ صبر کرنے والوں کو بے حساب اجر عطا فرمائے گا۔ اس آیت میں نبی (ﷺ) کو مخاطب کرتے ہوئے حکم دیا گیا ہے کہ حالات جیسے بھی ہوں ہر حال میں دین پر عمل کرنا ہوگا۔ الدّین سے پہلی مراد اللہ تعالیٰ کی توحید ہے جس کے لیے ہر چیز قربان کردینی چاہیے۔ اے رسول (ﷺ) آپ لوگوں پر واضح فرمائیں کہ میرے اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں اس کی عبادت بلاشرکت غیرے اس طرح کروں جس طرح اس نے مجھے عبادت کرنے کا حکم دیا ہے۔ حالات جیسے بھی ہوں مجھے حکم ہے کہ میں سب سے پہلے اپنے رب کا فرما نبردار بنوں۔ اور اس کی توحید کا پرچار کرتا رہوں اس کے ساتھ یہ بھی مجھے حکم ہوا ہے کہ برملا اعلان کروں کہ میں اپنے رب کی نافرمانی کرتے ہوئے قیامت کے دن سے ڈرتا ہوں یعنی اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو میں بھی اس کے عذاب سے نہیں بچ سکتا۔ اس لیے مجھے باربار تاکید کی گئی ہے کہ میں کھلے الفاظ میں کہوں کہ میں صرف ایک۔” اللہ“ کی عبادت کرتاہوں ٹھیک اس طریقہ پر جس کا مجھے حکم دیا گیا ہے۔ اس میں بال برابر بھی میری مرضی کا عمل دخل نہیں ہے۔ یہی بات میں نے تمہیں بار بار بتلائی اور سمجھائی ہے۔ اگر تم سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کے لیے تیار نہیں ہو تو تمہاری مرضی۔ البتہ کان کھول کر سن لو کہ وہ لوگ اور ان کے اہل و عیال جو کفر و شرک اختیار کریں گے قیامت کے دن بڑا اور ناقابل تلافی نقصان پائیں گے۔ انہیں اوپر نیچے سے آگ نے گھیر رکھا ہوگا۔ ان پر جہنم کے دروازے بند کردئیے جائیں گے اور انہیں آگ کے ستونوں سے باندھ دیا جائے گا۔ اس عذاب سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے کہ میرے بندو! مجھ سے ڈرتے رہو اور میری عبادت اس طرح کرو جس طرح میں تمہیں حکم دیتا ہوں۔ خالص عبادت کا تقاضا ہے کہ نہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت کی جائے اور نہ اس کی عبادت میں کسی دوسرے کو شریک بنایا جائے۔ جس نے نیت میں بھی کسی کو اس کا شریک کرلیا وہ شرک کا مرتکب ہوگا۔ جو لوگ طاغوت کی عبادت سے بچیں اور دل و جان سے اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رہیں۔ یعنی ان کا عقیدہ شرک سے پاک ہو اور اس کا عمل شریعت کے مطابق ہو۔ ان کے لیے اس کے رب کی طرف سے خوشخبری ہے کہ اے میرے بندو ! خوش ہوجاؤ کہ تمہیں جہنم کے عذاب سے بچا کر ہمیشہ کی جنت میں داخلہ دیا جائے گا کیونکہ اس کا ارشاد ہے کہ جسے جہنم سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخلہ دے دیا گیا ہے وہ کامیاب ہوگیا۔ (آل عمران :158) ” حضرت انس بن مالک (رض) نبی (ﷺ) سے بیان کرتے ہیں، آپ (ﷺ) فرماتے ہیں اللہ تبارک و تعالیٰ جہنمیوں میں سے کم ترین عذاب پانے سے والےسے کہے گا۔ دنیا اور جو کچھ اس میں ہے۔ وہ تیرے پاس ہو۔ کیا تو اسے فدیہ کے طور پردینے کے لیے تیار ہے وہ کہے گا جی ہاں ! اللہ تعالیٰ فرمائے گا میں نے تجھ سے اس سے ہلکی بات کا مطالبہ کیا تھا جب تو آدم کی پشت میں تھا وہ یہ کہ میرے ساتھ شرک نہ کرنا۔ راوی کا خیال ہے کہ آپ (ﷺ) نے فرمایا میں تجھے جہنم میں داخل نہ کرتا لیکن تو شرک سے باز نہ آیا۔“ [ رواہ مسلم : باب طَلَبِ الْکَافِرِ الْفِدَاءَ بِمِلْءِ الأَرْضِ ذَہَبًا] والدین کی ذمہ داری : ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ﴾ ” اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل کو جہنم کی آگ سے بچا لو جس کا ایندھن لوگ اور پتھر ہوں گے۔ جس پر سخت دل فرشتے مقرر ہیں جنہیں جو حکم دیا جاتا ہے وہ اس کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ اسے فوراً بجا لاتے ہیں۔“ [ التحریم :6] مسائل: 1۔ انسان کو ہر وقت اللہ کے عذاب سے ڈرتے رہنا چاہیے۔ 2۔ عبادت صرف ایک اللہ کی ہی کرنی چاہیے۔ 3۔ نبی اکرم (ﷺ) کو بھی ایک اللہ کی عبادت کرنے کا حکم دیا گیا۔ 4۔ اللہ کے سوا دوسروں کی عبادت کرنے والے دنیا اور آخرت میں خسارہ پائیں گے۔ تفسیر بالقرآن: ” اللہ“ کی خالص عبادت کرنے کا حکم : 1۔ آپ (ﷺ) کو حکم ہے کہ آپ فرما دیں کہ میں تو صرف ایک اللہ کی عبادت کرتا ہوں۔ (یونس :104) 2۔ اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ۔ (الرعد :36) 3۔ اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو۔ (ہود :2) 4۔ اے لوگو اپنے پروردگار کی عبادت کرو۔ (البقرۃ:21) 5۔ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ (یوسف :40) 6۔ اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی شریک نہ بناؤ (النساء :36) 7۔ حضرت نوح، ہود، صالح، اور شعیب نے اپنی قوم کو ایک اللہ کی عبادت کا حکم دیا۔ (ہود : 50۔ 61۔84) 8۔ اے نبی (ﷺ) آپ سے پہلے جتنے نبی معبوث کیے گئے انہیں یہی حکم تھا کہ صرف میری عبادت کرو۔ ( الانبیاء :25)