فَسَخَّرْنَا لَهُ الرِّيحَ تَجْرِي بِأَمْرِهِ رُخَاءً حَيْثُ أَصَابَ
پھر ہم نے (ف 2) ہوا اس کے قابو میں کردی کہ جہاں وہ پہنچنا چاہتا ۔ اس طرف کو اسکے حکم سے آہستہ آہستہ چلتی
فہم القرآن: (آیت36سے40) ربط کلام : اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی دعا قبول فرمائی اور انہیں ایسے اختیارات دیئے جو کسی حکمران کو حاصل نہیں ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے ہوا کو حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے لیے مسخر کردیا وہ ملک کے جس حصے کا دورہ کرنا چاہتے تھے۔ ہوا انہیں وہاں پہنچا دیا کرتی تھی وہ دو ماہ کا سفر صبح و شام طے کرلیتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے بڑے بڑے دیو ہیکل جِنّات کو ان کے تابع کردیا تھا حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے جِنّوں کو مختلف کاموں پر مامور کر رکھا تھا۔ ایک جماعت کو تعمیرات کے کام پر لگایا اور دوسری جماعت کو سمندر پر مامور کیا جو غوطہ زنی کرتے ہوئے سمندر سے ہیرے جواہرات نکالا کرتے تھے۔ ان میں سے کوئی سرکشی کرتا تو انہیں بڑی بھاری بھرکم زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا اور سخت سزا دی جاتی تھی جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے سلیمان کو اختیار دیا تھا کہ چاہیں تو انہیں معاف کردیں اگر چاہیں تو انہیں سزا دیں۔ اس پر آپ پر کوئی مواخذہ نہیں ہوگا اللہ تعالیٰ نے ایک طرف انہیں عظیم ترقی یافتہ مملکت کا فرما نروا بنایا اور دوسری طرف اپنے ہاں قرب حضوری بخشا اور اعلیٰ مقام سے سرفراز کیا۔ 1۔ اللہ تعالیٰ نے جنات اور ہوا کو سلیمان (علیہ السلام) کے تابع کردیا تھا۔ 2۔ اللہ کے ہاں سلیمان (علیہ السلام) بڑے مرتبہ کے حامل تھے۔