سورة فاطر - آیت 15

يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَنتُمُ الْفُقَرَاءُ إِلَى اللَّهِ ۖ وَاللَّهُ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

لوگو ! تم اللہ کے محتاج ہو اور اللہ وہی بےپرواہ قابل تعریف (ف 1) ہے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت15سے17) ربط کلام : ” اللہ“ ہی کی بادشاہی ہے۔ اس کی باشاہی میں کوئی اس کا شریک نہیں۔ طالب اور مطلوب سب کے سب اسی کے درکے فقیر ہیں۔ اے لوگو! تم تمام کے تمام اپنے رب کی بارگاہ کے فقیر ہو اور اللہ غنی ہے۔ ساری کائنات اسی کی ثناء خواں اور محتاج ہے۔ وہ چاہے تو تمہیں ختم کرکے نئی مخلوق پیدا کردے وہ اتنا بڑا فیصلہ کرنے اور اسے نافذ کرنے پر قادر ہے۔ اس سے پہلے اللہ تعالیٰ نے اپنی بڑی بڑی قدرتوں کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا کہ جن کو ” اللہ“ کی خدائی میں شریک سمجھتے ہو وہ توایک چھلکے کے بھی مالک نہیں ہیں اور نہ ہی تمہاری دعاؤں کو سننے اور قبول کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اب ارشاد فرمایا کہ جن سے تم مانگتے ہو یا جنہیں تم اپنے رب کی ذات اور اختیار ات میں شریک سمجھتے ہو وہ اور تم سب کے سب اپنے رب کے در کے فقیر اور محتاج ہو اور اللہ تعالیٰ ہر اعتبار سے غنی ہے۔ اس کے خزانوں میں نہ کمی واقع ہوئی ہے اور نہ ہوگی۔ اسے نہ کسی کے تعاون کی ضرورت ہے اور نہ ہوگی۔ تمام کی تمام مخلوق اس کے خزانوں سے فیض یاب ہورہی ہے اور اس کی شکر گزار ہے۔ اے انسانو! اگر تم اس کے شکر گزار نہیں بنتے تو اسے تمہاری نا فرمانی اور نا قدری کرنے کی کوئی پروا نہیں۔ کیونکہ وہ ہر ضرورت سے بے نیاز ہے اور اس کی ہر کوئی تعریف کررہا ہے۔ ہاں! اگر وہ تمہیں ختم کرنے کا فیصلہ کرلے اور تمہاری جگہ کوئی دوسری مخلوق لے آئے تو تم اس کا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکتے کیونکہ وہ اپنے فیصلے نافذ کرنے پر کلی طور پر غالب ہے۔ تاریخ کے دریچوں میں جھانک کر دیکھو ! اس نے تم سے پہلے کتنی اقوام کو صفحۂ ہستی سے مٹایا اور ان کی جگہ پر دوسروں کو بسایا۔ مٹنے والوں کو بچانے والا کوئی نہ تھا اور نہ ہی وہ خود اپنے آپ کو بچا سکے۔ ” حضرت ابوذر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول معظم (ﷺ) نے فرمایا‘ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے : میرے بندو! تم میں سے ہر ایک گمراہ ہے سوائے اس کے جس کو میں ہدایت سے سرفراز کروں بس تم مجھ سے ہدایت مانگو میں تمہیں ہدایت دوں گا۔ تم میں سے ہر ایک بھوکا ہے سوائے اس کے جس کو میں کھلاؤں پس تم مجھ سے مانگومیں تمہیں کھلاؤں گا۔ میرے بندو! تم سب ننگے ہو سوائے اس کے جس کو میں پہناؤں پس تم مجھ سے پہناوا طلب کرو میں تمہیں پہناؤں گا۔ میرے بندو! تم رات دن گناہ کرتے ہو‘ میں تمام گناہوں کو بخش دینے والا ہوں۔ مجھ سے بخشش طلب کرو، میں تمہیں بخش دوں گا۔ میرے بندو! تم مجھے نقصان اور نفع پہنچانے کی طاقت نہیں رکھتے۔ میرے بندو! تمہارے تمام اگلے پچھلے‘ جن وانس سب سے زیادہ متّقی انسان کے دل کی طرح ہوجائیں تو یہ میری سلطنت میں ذرّہ بھر اضافہ نہیں کرسکتے۔ میرے بندو! تمہارے اگلے پچھلے جن وانس بدترین فاسق وفاجر انسان کی طرح ہوجائیں تو یہ میری حکومت میں کوئی کمزوری پیدا نہیں کرسکتے۔ میرے بندو! تمہارے اگلے پچھلے‘ جن وانس سب کھلے میدان میں اکٹھے ہوجائیں پھر وہ مجھ سے مانگنے لگیں اور میں ہر کسی کی منہ مانگی مرادیں پوری کر دوں تو میرے خزانوں میں اتنی کمی بھی واقع نہیں کرسکتے جتنی سوئی کو سمندر میں ڈبونے سے کمی واقع ہوتی ہے۔“ [ رواہ مسلم : کتاب البر والصلۃ و الآداب، باب تحریم الظلم] مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ غنی ہے تمام لوگ اس کے محتاج اور فقیر ہیں۔ 2۔ اللہ تعالیٰ ہر اعتبار سے تعریف کے لائق ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ اپنے فیصلے نافذ کرنے پر پوری طرح قادر ہے۔ تفسیر بالقرآن: اللہ تعالیٰ نے کتنی اقوام کو نیست و نابود کیا : 1۔ اللہ تعالیٰ نے حق کی تکذیب کرنے والوں کو انکے گناہوں کی وجہ سے ہلاک کر کے دوسری قوم کو پیدا فرمایا۔ (الانعام :6) 2۔ آل فرعون نے ” اللہ“ کی آیات کی تکذیب کی اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کے گناہوں کیوجہ سے ہلاک کردیا۔ (الانفال :54) 3۔ بستی والوں نے جب ظلم کیا اللہ تعالیٰ نے انھیں ہلاک کردیا۔ (الکہف :59) 4۔ قوم عاد نے جھٹلایا تو اللہ نے ان کو ہلاک کردیا۔ (الشعراء :139) 5۔ قوم تُبَّعْ اور ان سے پہلے مجرموں کو اللہ تعالیٰ نے ہلاک کردیا۔ (الدخان :37) 6۔ قوم عاد کو تند وتیز ہوا کے ساتھ ہلاک کردیا گیا۔ (الحاقۃ :6) 7۔ کیا وہ نہیں جانتے اللہ تعالیٰ نے ان سے بھی بڑے مجرموں کو ہلاک کردیا۔ (القصص :78) 8۔ اللہ تعالیٰ نے انبیاء کی طرف وحی کی کہ ظالموں کو ضرور ہلاک کرے گا۔ (ابراہیم :13)