الَّذِينَ كَفَرُوا لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ ۖ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ كَبِيرٌ
جو لوگ کافر ہوئے ان کے لئے سخت عذاب ہے اور جو ایمان لائے ، اور انہوں نے نیک کام کئے ۔ ان کے لئے مغفرت اور بڑا ثواب ہے
فہم القرآن: ربط کلام : شیطان کے پیچھے لگنے اور قیامت کے دن کو جھٹلانے کا انجام۔ شیطان سے بچنے، آخرت پر ایمان لانے اور اس کے تقاضے پورے کرنے کا انعام۔ قرآن مجید اپنے اسلوب کے مطابق یہاں بھی نیکی اور بدی، اچھائی اور برائی کا نتیجہ بیک مقام ذکر کرتا ہے تاکہ قرآن کے قاری کوفی الفور معلوم ہو کہ برائی کا انجام کیا ہوگا اور اچھائی کا کیا صلہ ملے گا۔ جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی ذات کے ساتھ کفر و شرک کیا اور قیامت کی تکذیب کی انہیں جہنم میں شدید عذاب دیا جائے گا۔ جو اللہ اور اس کے رسول پر حقیقتاً ایمان لائے اور صالح اعمال کرتے رہے۔ ان کی بشری کوتاہیوں کو معاف کرتے ہوئے انہیں اجرِعظیم سے نوازاجاۓ گا۔ جنت اور جہنم کا موازنہ : (عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ (ﷺ) قَالَ نَارُکُمْ جُزْءٌ مِّنْ سَبْعِیْنَ جُزْءً ا مِّنَ نَّارِ جَھَنَّمَ قِیْلَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ إِنْ کَانَتْ لَکَافِیَۃً قَالَ فُضِّلَتْ عَلَیْھِنَّ بِتِسْعَۃٍ وَّتِسْعِیْنَ جُزْءً ا کُلُّھُنَّ مِثْلُ حَرِّھَا) [ رواہ البخاری : کتاب بدء الخلق، باب صفۃ النار وأنھا مخلوقۃ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں یقیناً اللہ کے رسول (ﷺ) نے فرمایا تمہاری یہ آگ جہنم کی آگ کا سترواں حصہ ہے۔ عرض کیا گیا کہ اللہ کے رسول! جلانے کے لیے یہی آگ کافی تھی۔ آپ نے فرمایا اس آگ سے وہ انہتر حصے زیادہ گرم ہے ان میں سے ہر حصے کی گرمی دنیا کی آگ جیسی ہے۔“ (عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) اِنَّ فِیْ الْجَنَّۃِ شَجَرَۃٌ یَّسِیْرُ الرَّاکِبُ فِیْ ظِلِّھَا مائَۃَ عَامٍ لَایَقْطَعُھَا وَلَقَابُ قَوْسِ اَحَدِکُمْ فِیْ الْجَنَّۃِ خَیْرٌ مِّمَّا طَلَعَتْ عَلَیْہِ الشَّمْسُ اَوْتَغْرُبُ) [ رواہ البخاری : باب مَا جَاءَ فِی صِفَۃِ الْجَنَّۃِ وَأَنَّہَا مَخْلُوقَۃٌ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم (ﷺ) نے فرمایا جنت میں ایک ایسا درخت ہے کہ اگر کوئی سوار اس کے سایہ میں سو سال چلتا رہے‘ تب بھی اس سایہ ختم نہ ہو سکے گا اور یقیناً تم میں سے کسی ایک شخص کی جنّت میں کمان کے برابر جگہ ان تمام چیزوں سے بہتر ہے‘ جن پر سورج طلوع یا غروب ہوتا ہے۔“ (عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) قَال اللّٰہُ تَعَالٰی اَعْدَدْتُّ لِعِبَادِیَ الصَّالِحِیْنَ مَالَا عَیْنٌ رَأَتْ وَلَآ اُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ وَّاقْرَءُ وْٓا إِنْ شِئْتُمْ ﴿فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآاُخْفِیَ لَھُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ﴾) [ رواہ البخاری : کتاب بدء الخلق، باب ماجاء فی صفۃ الجنۃ وأنھا مخلوقۃ ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں رسول محترم (ﷺ) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ نعمتیں تیار کی ہیں، جن کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ ہی ان کے متعلق کسی کان نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل میں ان کا خیال پیدا ہوا۔ اگر چاہو تو اس آیت کی تلاوت کرو۔ (کوئی نہیں جانتا کہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا چیز چھپا کے رکھی گئی ہے)۔“ مسائل: 1۔ کفر و شرک کرنے والوں کو شدید عذاب دیا جائے گا۔ 2۔ سچے ایمان کے مطابق صالح اعمال کرنے والوں کو اجرِکبیر سے سرفراز کیا جائے گا۔ تفسیر بالقرآن: برے لوگوں کی سزا اور نیک لوگوں کی جزا : 1۔ جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہوگی وہ اس کو دیکھ لے گا۔ جس نے ذرہ برابر برائی کی ہوگی وہ بھی اس کو دیکھ لے گا۔ (الزلزال : 7تا8) 2۔ برائیوں میں مرنے والے کے لیے جہنم ہے۔ (البقرۃ:71) 3۔ جس نے سرکشی کی اور دنیا کی زندگی کو ترجیح دی اس کا بدلہ جہنم ہے۔ (النازعات :37) 4۔ شیطان اور اس کے پیروکاروں کو جہنم کی سزا دی جائے گی۔ (بنی اسرائیل :63) 5۔ جو ایک نیکی کرے گا اس کو دس نیکیوں کا بدلہ ملے گا جو برائی کرے گا اس کی سزا صرف اتنی ہی ہوگی۔ (الانعام :160) 6۔ اللہ تعالیٰ نے نیک لوگوں کو اپنی رحمت میں داخل کرلیا ہے۔ (الانبیاء :86) 7۔ اللہ تعالیٰ نیک لوگوں کو اپنی رحمت میں داخل کرے گا۔ یہ ظاہر کامیابی ہے۔ (الجاثیۃ :30) 8۔ قیامت کے دن نیک لوگ جنت میں داخل کیے جائیں گے اس میں ان کی دعا سلام ہوگا۔ (ابراہیم :23) 9۔ قیامت کے دن نیک لوگوں کے چہروں پر ذلت اور نحوست نہ ہوگی اور وہ جنت میں رہیں گے۔ (یونس :26)