إِنَّ الَّذِينَ يُؤْذُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُّهِينًا
جو لوگ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایذا پہنچاتے ہیں اللہ نے دنیا اور آخرت میں ان پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے رسوائی کا عذاب تیار کیا ہے
فہم القرآن: (آیت57سے58) ربط کلام : اللہ تعالیٰ ایک طرف اپنے محبوب پیغمبر (ﷺ) پر درود و سلام بھیجتا ہے اور دوسری جانب ان لوگوں پر پھٹکار کرتا ہے جو نبی اکرم (ﷺ) کی گستاخیاں کرتے ہیں اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کو اللہ تعالیٰ بلا وجہ تکلیف دیتے ہیں ۔ اس فرمان میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کبریاء کے بارے میں فرمایا کہ جو لوگ ” اللہ“ کو تکلیف دیتے ہیں ” اللہ“ ان پر لعنت پھٹکار کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کو ” فِیْ نَفْسِہٖ“ کوئی چیز تکلیف نہیں دے سکتی۔ بالفرض کائنات کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی باغی اور سرکش ہوجائے تو رائی کے دانے سے ہزاروں گنا کم بھی اللہ تعالیٰ کو تکلیف نہیں پہنچا سکتے۔ وہ کا ئنات کی خیر وشر سے کامل اور اکمل طور پربے نیاز اور بے پرواہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کو تکلیف پہنچانے سے مراد اس کے رسول اور مومن بندوں اور بندیوں کو تکلیف پہنچانا ہے۔ گستاخوں کی گستاخی اور بد فطرت لوگوں کی بد فطرتی کو واضح اور ان کے جرم کی سنگینی بتلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے ان کی اذّیت کو اپنی طرف منسوب فرمایا ہے تاکہ جرم کی سنگینی کا احساس کرتے ہوئے گستاخ لوگ نبی (ﷺ) کی گستاخی کرنے سے باز آجائیں۔ جہاں تک نبی (ﷺ) کو تکلیف پہنچانے کا تعلق ہے کفار، مشرکین، منافق اور یہود و نصارٰی نے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی تھی لیکن اس کے باوجود نبی (ﷺ) پورے حوصلے کے ساتھ اپنی دعوت کو پھیلاتے رہے تا آنکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو دنیا میں وہ کامیابی اور شہرت دوام عنایت فرمائی جو آپ (ﷺ) سے پہلے اور آپ کے بعد قیامت تک کسی کو حاصل نہ ہوگی۔ جس طرح دین اسلام کے مخالفوں نے نبی (ﷺ) کو اذیتیں پہنچائیں اسی طرح ہی انہوں نے صحابہ (رض) اور صحابیات (رض) کو ہر قسم کی تکالیف دیں۔ حالانکہ صحابہ اور صحابیات کا کوئی گناہ نہیں تھا جس کی بناء پر دشمن انہیں تکلیف دیتے۔ یہاں تک کہ حضرت عائشہ طاہرہ صدیقہ (رض) کے دامن پاک پر دھبہ لگانے کی کوشش کی لیکن اللہ تعالیٰ نے حضرت عائشہ (رض) کے دامن کو پاک صاف رکھا۔ جن لوگوں نے حضرت عائشہ پر الزام لگایا اور نبی اور صحابہ کرام (رض) اور مومن خواتین و حضرات کو اذیت پہنچائی۔ اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں ان پر لعنت برساتا ہے اور آخرت میں انہیں ذلیل کردینے والا عذاب دے گا۔ (عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) إنَّ اللّٰہَ قَالَ مَنْ عَادٰی لِیْ وَلِیًّا فَقَدْ آذَنْتُہٗ بالْحَرْب) [ رواہ البخاری : باب التواضع ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جس نے میرے دوست سے دشمنی کی۔ میں اس سے اعلان جنگ کرتا ہوں۔“ (عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ (ﷺ) قَالَ إجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمْوْبِقَاتِ قَالُوْا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ وَمَاھُنَّ قَالَ اَلشِّرْکُ باللّٰہِ وَالسِّحْرُ وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ إِلَّا بالْحَقِّ وَأَکْلُ الرِّبَاوَأَکْلُ مَالِ الْیَتِیْمِ وَالتَّوَلِّیْ یَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ الْغَافِلَاتِ) [ رواہ البخاری : کتاب الوصایا] ” حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (ﷺ) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچ جاؤ صحابہ کرام (رض) نے کہا اے اللہ کے رسول (ﷺ) ! وہ گناہ کون کون سے ہیں؟ آپ (ﷺ) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا، ناحق کسی جان کو قتل کرنا، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، میدان جنگ سے پیٹھ پھیر کر بھاگنا اور پاکدامن، مومن، بے خبر عورتوں پر تہمت لگانا۔“ مسائل: 1۔ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) کی گستاخیاں کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان پر دنیا و آخرت میں لعنت کرتا ہے۔ 2۔ جو لوگ پاک دامن مومن خواتین و حضرات پر تہمت لگاتے ہیں اللہ تعالیٰ انہیں ذلیل کردینے والا عذاب دے گا۔ 3۔پاک دامن مومن خواتین وحضرات کو اذیت اورتکلیف پہنچانا مومنانہ شیوہ نہیں ۔