وَقَالُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَاتٌ مِّن رَّبِّهِ ۖ قُلْ إِنَّمَا الْآيَاتُ عِندَ اللَّهِ وَإِنَّمَا أَنَا نَذِيرٌ مُّبِينٌ
اور یہ کہتے ہیں کہ اس کی طرف سے اس پر کچھ نشانیاں کیوں نہ نازل ہوئیں ۔ تو کہہ نشانیاں تو اللہ کے پاس ہیں اور میں صرف کھول کر ڈرانیوالا (ف 1) ہوں
فہم القرآن: (آیت50سے51) ربط کلام : قرآن مجید عظیم ترین کتاب ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے دلوں کے لیے شفا اور ایمان لانے والوں کے لیے اس کو ہدایت کا ذریعہ بنایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی (ﷺ) کو درجنوں معجزات عنایت فرمائے۔ لیکن ظالم لوگ تمام معجزات دیکھنے کے باوجود یہی کہتے اور مطالبہ کرتے رہے کہ اس پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نازل نہیں کی جاتی۔ اس کا اس موقع پر صرف یہ جواب دیا گیا کہ اے نبی (ﷺ) بے انصاف لوگوں کو یہ فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ کے پاس تو لا تعداد نشانیاں اور معجزات موجود ہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے مجھے ہر سوال کے جواب میں نشانی پیش کرنے کے لیے نہیں بھیجا اور نہ ہی میرے پاس یہ اختیار ہے کہ جب چاہوں تمہارے سامنے کوئی معجزہ پیش کر دوں۔ نشانی اور معجزہ دینے اور دکھلانے کا اختیار صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے وہ جب چاہتا ہے مجھے عطا فرماتا ہے۔ مجھے مبعوث فرمانے کا مقصد یہ ہے کہ میں لوگوں کو واضح انداز اور کھلے الفاظ میں ان کی برائیوں کے انجام سے آگاہ کروں۔ حق کے مخالف لوگ آئے روز نئے سے نئے معجزے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ کیا ان کو قرآن مجید کی صورت میں معجزہ کافی نہیں ہے جس کی آیات ان کے سامنے پڑھ کر سنائی جاتی ہیں ان میں جو حقائق بیان اور پیشین گوئیاں کی جاتی ہیں۔ ان میں کچھ پوری ہوچکی ہیں باقی ان کی زندگی اور آخرت میں پوری ہوجائیں گی۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے قرآن مجید ایسا معجزہ ہے جس کی کوئی نظیر پیش نہیں کرسکتا۔ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمت اور نصیحت ہے۔ مگر ان لوگوں کے لیے جو اس کی نصیحت پر ایمان لاتے ہیں۔ ” حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا تم میں سے جو کوئی غم وحزن میں مبتلا ہو وہ کہے ( اللَّہُمَّ إِنِّی عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَابْنُ أَمَتِکَ نَاصِیَتِی بِیَدِکَ مَاضٍ فِیَّ حُکْمُکَ عَدْلٌ فِیَّ قَضَاؤُکَ أَسْأَلُکَ بِکُلِّ اسْمٍ ہُوَ لَکَ سَمَّیْتَ بِہِ نَفْسَکَ أَوْ عَلَّمْتَہُ أَحَداً مِنْ خَلْقِکَ أَوْ أَنْزَلْتَہُ فِی کِتَابِکَ أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِہِ فِی عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدَکَ أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِیعَ قَلْبِی وَنُورَ صَدْرِی وَجَلاَءَ حُزْنِی وَذَہَابَ ہَمِّی) [ رواہ احمد : مسند عبداللہ بن مسعود[حسن لغیرہ] اے اللہ ! میں تیرا بندہ ہوں تیرے بندے کا بیٹا ہوں تیری بندی کا بیٹا ہوں میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے تیرا حکم مجھ پر نافذ ہوتا ہے تیرے فیصلوں میں عدل و انصاف ہے میں سوال کرتا ہوں تیرے ہر اس نام کے ساتھ جو تو نے اپنے لیے خاص کیے یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھلائے یا اپنی کتاب میں نازل فرمائے یا علم غیب کے مطابق ان کا انتخاب فرمایا اے اللہ! قرآن کو میرے دل کی بہار اور سینے کی روشنی اور غموں اور پریشانیوں کو دور کرنے کا سبب بنا دے، اللہ اس کے غم اور پریشانیاں ختم فرما دیتا ہے۔ اور انہیں ان سے نجات عطا کرتا ہے عرض کی اے اللہ کے رسول (ﷺ) کیا ہم اسے سیکھ نہ لیں آپ (ﷺ) نے فرمایا کیوں نہیں ہر سننے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسے یاد کرے۔“ مسائل: 1۔ نبی اکرم (ﷺ) برے لوگوں کو ان کی برائی کے انجام سے ڈرانے والے تھے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے قرآن مجید عظیم اور بے نظیر معجزہ ہے۔ 3۔ ایمان لانے والوں کے لیے قرآن مجیداللہ تعالیٰ کی رحمت اور نصیحت ہے۔ تفسیر بالقرآن: قرآن مجید کے اوصاف حمیدہ کی ایک جھلک : 1۔ قرآن مجیدلاریب کتاب ہے۔ (البقرۃ:2) 2۔ قرآن مجیدکی آیات محکم ہیں۔ (ھود :1) 3۔ قرآن مجید برہان اور نور مّبین ہے۔ (النساء :174) 4۔ قرآن کریم لوگوں کے لیے ہدایت ہے۔ (البقرۃ:185) 5۔ قرآن مجید لوگوں کے لیے ہدایت اور نصیحت ہے۔ (آل عمران :138) 6۔ قرآن مجید کی آیات واضح ہیں۔ (یوسف :1) 7۔ جن وانس مل کر قرآن کی ایک سورۃ بھی نہیں بنا سکتے۔ (بنی اسرائیل :88) 8۔ قرآن مجیددلوں کے لیے شفا ہے۔ (یونس :57) 9۔ ہم نے قرآن کو نازل کیا جو مومنوں کے لیے شفاء اور رحمت ہے۔ (بنی اسرائیل :82) 10۔ ہم ہی قرآن مجید کو نازل کرنے والے ہیں اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ (الحجر :9)