سورة العنكبوت - آیت 19

أَوَلَمْ يَرَوْا كَيْفَ يُبْدِئُ اللَّهُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا نہیں دیکھتے کہ اللہ کس طرح مخلوق کو اول بار پیدا کرتا ہے پھر اسے دہرائے (ف 2) گا بےشک یہ اللہ پر آسان ہے

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت19سے20) ربط کلام : انبیاء کرام اور نبی آخر الزّماں نے لوگوں تک کھلے الفاظ میں توحید اور حق بات پہنچائی اب لوگوں کا فرض ہے کہ وہ اللہ کی توحید پر ایمان لائیں اور حق بات قبول کریں۔ عقیدہ توحید سمجھنے کے لیے پہلی بات یہ ہے کہ انسان ” اللہ“ کی قدرتوں پر غور کرے اور پھر سچے دل کے ساتھ ایمان لائے کہ ساری مخلوق پیدا کرنے والا صرف ایک ” اللہ“ ہے جب انسان یہ حقیقت سمجھ جائے اور اس پر خلوص نیت کے ساتھ ایمان لے آئے تو وہ ایک ” اللہ“ کی عبادت کرنے کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے شرک سے بچ جائے گا۔ اس لیے حکم ہوا ہے کہ لوگو! کیا تم نے غور نہیں کیا ؟ کہ اللہ تعالیٰ مخلوق کو پہلی بار کس طرح پیدا کرتا ہے اور پھر اسے زندہ کرے گا یہی بات انسان کو اپنے بارے میں سوچنا چاہیے کہ جس ” اللہ“ نے انسان کو پہلی مرتبہ پیدا کیا ہے اس کے لیے بہت ہی آسان ہے کہ وہ اسے دوبارہ پیدا کرے۔ اگر انسان کو مر کر جی اٹھنے پر اعتبار نہیں تو وہ زمین پر چل کر دیکھے خاص طور پر کسی صحرا میں جا کر ملا حظہ کرے کہ موسم خزاں میں جو جڑی بوٹیاں گل سڑ گئی تھیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں کس طرح دوبارہ پیدا فرمایا ہے۔ اسی طرح لوگوں کو دوبارہ پیدا کیا جائے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ ہر کام کرنے پر کامل اور اکمل قدرت رکھتا ہے۔ (عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ () مَا بَیْنَ النَّفْخَتَیْنِ اَرْبَعُوْنَ قَالُوْ یَا اَبَا ھُرَیْرۃَ اَرْبَعُوْنَ یَوْمًا قَالَ اَبَیْتُ قَالُوْا اَرْبَعُوْنَ شَھْرًا قَالَ اَبَیْتُ قَالُوْا اَرْبَعُوْنَ سَنَۃً قَالَ اَبَیْتُ ثُمَّ یُنْزِلُ اللّٰہُ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَیُنْبَتُوْنَ کَمَآ یَنْبُتُ الْبَقْلُ قَالَ وَلَیْسَ مِنَ الْاِنْسَانِ شَیْءٌ لَا یَبْلٰی اِلَّاعَظْمًا وَاحِدًا وَّھُوَ عَجْبُ الذَّنَبِ وَمِنْہُ یُرَکَّبُ الْخَلْقُ یَوْمَ الْقِیَا مَۃِ) [ متفق علیہ] وَفِیْ رِوَایَۃٍ لِمُسْلِمِ قَالَ کُلُّ اِبْنِ اٰدَمَ یَاکُلُہٗ التُّرَاب الاَّ عَجْبَ الذَّنَبِ مِنْہُ خُلِقَ وَفِیْہِ یُرَکَّبُ [ متفق علیہ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول محترم (ﷺ) نے فرمایا دوسرا صور پھونکنے کا عرصہ چالیس ہوگا۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے ان کے شاگردوں نے پوچھا چالیس دن ؟ حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کہ میں یہ نہیں جانتا۔ انہوں نے استفسار کیا چالیس ماہ ؟ حضرت ابوہریرہ (رض) نے جواباً فرمایا میرا کوئی جواب نہیں۔ انہوں نے پھر پوچھا چالیس سال ہیں؟ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں میں یہ بھی نہیں کہتا۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ بارش نازل فرمائے گا۔ لوگ یوں اگیں گے جس طرح انگوری اگتی ہے۔ آپ (ﷺ) نے فرمایا، انسان کی دمچی کے علاوہ ہر چیز مٹی ہوجائے گی۔ قیامت کے دن اسی سے تمام اعضاء کو جوڑا جائے گا۔ (بخاری و مسلم) اور مسلم میں ہے۔ کہ آپ (ﷺ) نے فرمایا انسان کے تمام اعضاء کو مٹی کھا جائے گی۔ سوائے دمچی کے انسان اسی سے پیدا کیا جائے گا اور جوڑا جائے گا۔“ اللہ تعالیٰ کے لیے پہلی مرتبہ پیدا کرنا یا اس کا اعادہ کرنا بالکل سہل ہے سوائے انسان کو سمجھانے کے لیے ذکر فرمایا ہے کہ پہلی دفعہ پیدا کرنے سے دوسری مرتبہ پیدا کرنا بہرحال آسان ہے۔ مسائل: 1۔ اللہ ہی انسان کو پیدا کرنے والا اور وہی اسے دوبارہ پیدا کرے گا۔ 2۔ اللہ تعالیٰ کے لیے انسان یا کسی دوسری چیز کو دوبارہ پیدا کرنا آسان ہے۔ تفسیر بالقرآن: اللہ تعالیٰ ہی پہلی اور دوسری مرتبہ پیدا کرنے والا ہے : 1۔ اللہ ہی زندہ کرتا اور مارتا ہے۔ (آل عمران :156) 2۔ اللہ تعالیٰ مارنے کے بعد زندہ کرے گا۔ (البقرۃ:73) 3۔ اللہ تعالیٰ مردہ سے زندہ اور زندہ سے مردہ کرتا ہے۔ (آل عمران :27) 4۔ اللہ ہی موت وحیات کا خالق ہے۔ (الملک :2) 5۔ بے شک زمین و آسمان کی بادشاہت اللہ کے لیے ہے وہ زندہ کرتا اور مارتا ہے۔ (التوبۃ:116)