سورة الشعراء - آیت 210

وَمَا تَنَزَّلَتْ بِهِ الشَّيَاطِينُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اس قرآن کو شیطان نے نہیں اتارا

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت 210 سے 213) ربط کلام : قرآن مجید کے بارے میں کفار کی ہرزہ سرائی اور اس کا جواب۔ کفار ہرزہ سرائی کرتے ہوئے رسول محترم (ﷺ) پر یہ الزام بھی لگاتے کہ اس پر فرشتہ نازل ہونے کی بجائے کوئی شیطان مسلط ہوچکا ہے۔ جو اس کے دل میں مختلف قسم کے خیالات ڈالتا ہے۔ جسے یہ خاص انداز میں ہمارے سامنے بیان کرتا ہے۔ اس الزام کی تردید کرتے ہوئے یہ دلیل دی گئی ہے کہ نہ آپ پر شیاطین کوئی بات نازل کرتے ہیں اور نہ ہی شیطان ایسا کرسکتے ہیں اور نہ ان میں ایسا کرنے کی طاقت اور صلاحیت ہے۔ وحی کا سلسلہ اس قدر مضبوط اور محفوظ ہے کہ شیطان اس سے کو سوں میل دور رکھے جاتے ہیں۔ شیطان کا پہلا کام یہ ہوتا ہے کہ وہ لوگوں سے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرواتا ہے۔ جبکہ نبی کریم (ﷺ) کی دعوت کا لب لباب اور مرکزی پیغام ہی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو کسی انداز میں بھی شریک نہ بنایا جائے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک شرک ایسا جرم ہے اگر نبی بھی ” اللہ“ کے ساتھ کسی کو شریک بنائے یا کسی کو اس کی عبادت میں شریک کرے تو وہ بھی اللہ کے عذاب سے نہیں بچ سکتا۔ وحی کی حفاظت کا انتظام اور جنّات کا اعتراف : کیونکہ شیطان جنسی اعتبار سے جنات میں سے ہیں۔ اس لیے سورۃ جن میں انہی کے زبان سے اس بات کی وضاحت پیش کی گئی ہے۔ ” یہ کہ ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو اسے سخت پہر داروں اور شہابوں سے بھرا ہوا پایا۔ ہم سننے کے لیے آسمان کے کچھ ٹھکانوں میں بیٹھا کرتے تھے مگر اب جو سننے کو کان لگائے تو وہ اپنے لیے ایک شہاب کو تاک لگائے ہوئے پاتا ہے۔“ (جن : 8۔9) شرک کی سنگینی : ﴿ذٰلِکَ ھُدَی اللّٰہِ یَھْدِیْ بِہٖ مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِہٖ وَ لَوْ اَشْرَکُوْا لَحَبِطَ عَنْھُمْ مَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾ [ الانعام :88] ” یہ اللہ کی ہدایت ہے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس پر چلاتا ہے اور اگر یہ لوگ شریک بناتے تو جو عمل وہ کیا کرتے تھے ان کے ضائع ہوجاتے۔“ ﴿ہُوَ الْحَیُّ لَآ اِِلٰہَ اِِلَّا ہُوَ فَادْعُوْہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ اَلْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن﴾ [ الزمر :65] ” وہ زندہ ہے اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں سو خالصتاً اسی کو پکارو تمام تعریفیں جہانوں کے رب کے لیے ہیں۔“ تفسیر بالقرآن : اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے کو پکارنے کا گناہ اور سزا : 1۔ شرک سے تمام اعمال ضائع ہوجاتے ہیں۔ (الزمر :65) 2۔ شرک کرنے والا راہ راست سے بھٹک جاتا ہے۔ (النساء :116) 3۔ اللہ مشرک کو معاف نہیں کرے گا اس کے علاوہ جسے چاہے گا معاف کر دے گا۔ (النساء :48) 4۔ اٹھارہ انبیاء کے ذکر کے بعد ارشاد ہوا۔ اگر یہ بھی شرک کرتے تو ان کے اعمال ضائع کر دئیے جاتے۔ ( الانعام : 84تا88) 5۔ اے نبی (ﷺ) اگر آپ بھی شرک کریں گے تو آپ کے اعمال بھی ضائع ہوجائیں گے۔ ( الزمر :65) 6۔ اگر آپ (ﷺ) شرک کریں تو آپ کو بھی عذاب ہوگا۔ ( الشعراء :213) 7۔ جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے گویا کہ وہ آسمان سے گرپڑا۔ (الحج :31) 8۔ شرک کرنے والے پر جنت حرام ہے۔ (المائدۃ :72) 9۔ مشرکین کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ (ابراہیم :30) 10۔ اللہ اور اس کا رسول مشرکوں سے بری الذّمہ ہے۔ (التوبۃ:3) 11۔ شرک کرنے والا بہت بڑی گمراہی میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ ( النساء :116)