فَيَأْتِيَهُم بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
پھر وہ ان پر ناگہاں سمجھائے اور انہیں خبر بھی نہ ہو
فہم القرآن : (آیت 202 سے 209) ربط کلام : منکرین قرآن جس عذاب کا انتظار یا مطالبہ کرتے ہیں وہ عنقریب ان پر نازل ہوگا۔ منکرین قرآن ایمان لانے کی بجائے نبی کریم (ﷺ) سے یہ مطالبہ کرتے کہ جس عذاب سے ہمیں ڈراتے رہتے ہو وہ اب تک ہم پر کیوں نازل نہیں ہوا؟ اس کے انھیں کئی جواب دیئے گئے ہیں جن میں سے ایک جواب یہ بھی ہے کہ جس عذاب کا تم مطالبہ کرتے ہو وہ اچانک اور ایسے وقت تم پر نازل ہوگا جس کا تم تصور بھی نہیں کرسکتے۔ اس وقت تمھاری کیفیت یہ ہوگی کہ تم پکار پکار کر کہہ رہے ہو گے کہ کاش ہمیں مہلت دی گئی ہوتی۔ کیا اس عذاب کے بارے میں تم جلدی کا مظاہرہ کرتے ہو ؟ اے نبی ! غور فرمائیں کہ اگر ہم انھیں مدت مدید مہلت دیئے جائیں اور پھر اپنے وعدے کے مطابق ان پر عذاب لے آئیں تو جس دنیا کے مال و اسباب اور ترقی پر یہ ناز کرتے ہیں وہ انھیں عذاب سے بچا نہیں سکتے۔ ہم نے کسی بستی کو اس وقت تک عذاب میں مبتلا نہیں کیا جب تک ان کے پاس ڈرانے والے نہیں بھیجے۔ ڈرانے والوں سے مراد انبیاء کرام (علیہ السلام) ہیں یا پھر ان کے جانشین۔ حقیقت یہ ہے کہ قرآن مجید کی ہدایات اور اس میں بیان ہونے والے اقوام کے واقعات۔ لوگوں کے لیے نصیحت ہیں لیکن پھر بھی لوگ باطل عقیدہ اور برے کاموں سے باز نہیں آتے جس کی وجہ سے انھیں تباہی کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کسی پر ظلم نہیں کرتا لوگ خود ہی اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں۔ مسائل : 1۔ اللہ کا عذاب اچانک نازل ہوتا ہے۔ 2۔ جب اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوتا ہے تو لوگ مہلت کی تمنا کرتے ہیں۔ 3۔ اللہ تعالیٰ کے عذاب کے مقابلہ میں دنیا کی ترقی اور مال و اسباب کام نہیں دیتے۔ 4۔ اللہ تعالیٰ کسی پر ظلم نہیں کرتا لوگ اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں۔ تفسیر بالقرآن : قرآن مجید نصیحت کا سرچشمہ ہے : 1۔ قرآن مجید متقین کے لیے نصیحت ہے۔ ( النور :34) 2۔ قرآن مومنین کے لیے رحمت اور نصیحت ہے۔ ( العنکبوت :51) 3۔ قرآن پاک نصیحت کا منبع ہے۔ ( آل عمران :58) 4۔ قرآن مجید تمام جہانوں کے لیے نصیحت ہے۔ ( یوسف :104) 5۔ قرآن مجید نصیحت آمیز کتاب ہے۔ ( ص :1) 6۔ قرآن مجید کے بیان کردہ واقعات سچے ہیں ان میں اہل ایمان کے لیے نصیحت ہے۔ (ھود :120) 7۔ قرآن مجید لوگوں کے لیے ہدایت اور نصیحت ہے۔ (آل عمران :138) 8۔ ہم نے قرآن میں طرح طرح کے دلائل دیے ہیں تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں۔ (بنی اسرائیل :41)