فِي بُيُوتٍ أَذِنَ اللَّهُ أَن تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ يُسَبِّحُ لَهُ فِيهَا بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ
وہ چراغ ان گھروں میں ہے جن کے بلند کرنے کا حکم خدا نے دیا ہے اور یہ کہ ان میں اس کا نام لیا جائے خدا کی ان گھروں میں صبح وشام تسبیح کرتے ہیں ۔
فہم القرآن: ربط کلام : جن لوگوں کو ” اللہ“ اپنے نور کی طرف ہدایت دیتا ہے وہ ایسے لوگ ہیں جو مساجد میں اللہ تعالیٰ کا ذکر واذکار کرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے جن لوگوں کو ہدایت سے نوازا ہے انہیں حکم دیا کہ وہ مساجد میں اللہ تعالیٰ کا ذکر بلند کریں اور مساجد کو آباد رکھیں اور صبح شام ان میں اللہ کا ذکر کرتے رہیں۔ ﴿ فی بیوت﴾ سے مراد کسی حد تک مومنوں کے اپنے گھر بھی لیے جا سکتے ہیں جن کے بارے میں نبی اکرم (ﷺ) کا ارشاد ہے کہ لوگو اپنے گھروں کو قبرستان بنانے کی بجائے وہاں ذکر واذکار، قرآن مجید کی تلاوت اور نوافل ادا کیا کرو۔[ رواہ الترمذی : باب ماجاء فی فضل سورۃ البقرۃ واٰیۃ الکرسی] مسجدیں سکون و اطمینان کا خزینہ اور اللہ کی رحمتوں کا مرکز ہیں : روئے زمین پر اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ جگہ اور مقام مسجد ہے جس میں ذکر، تلاوت قرآن اور اللہ کے حضور قیام، رکوع و سجود کیا جاتا ہے۔ نبی محترم (ﷺ) نے مسجد کے قطعہ کو اللہ کے باغوں میں سے ایک باغ قرار دیا ہے۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ لوگو! اللہ کے باغوں میں داخل ہو کر خوب سیر ہوکر کھایا کرو۔ لوگوں نے پوچھا اللہ کے باغ کون سے ہیں اور ان میں کھانا پینا کیسا؟ آپ فرماتے ہیں مسجدیں اللہ کا گھر ہیں اور ان میں ذکر و اذکار کرنا باغ سے تازہ پھل کھانے کے مترادف ہے۔ (مشکوٰۃ: باب المساجد ومواضع الصلاۃ) جس طرح گلشن اور باغیچے کو صاف ستھر ارکھا جاتا ہے۔ آپ (ﷺ) کے فرمان کے مطابق مسجد روح و نفس اور جسم وجان کے لیے روحانی اور خدائی باغ ہیں۔ اس لیے انہیں ہر حال میں پاک صاف اور ستھرارکھنا چاہیے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے بیت اللہ کی تعمیر کرنے والے دوپیغمبروں سے یہی وعدہ لیاتھاکہ میرے گھر کو ہر طرح سے پاک صاف رکھنا۔ تفسیر بالقرآن: مسجد کا مرتبہ ومقام : 1۔ مسجدیں صرف اللہ کی عبادات کے لیے ہیں۔ (الجن :18) 2۔ مسجدیں شرک سے پاک ہونا چاہییں۔ (الحج :26) 3۔ مسجدوں کی صفائی کا خیال رکھنا چاہیے۔ (الحج :26) 4۔ مسجدیں نماز اور اعتکاف کے لیے ہوتی ہیں۔ (البقرۃ:125) 5۔ مسجدیں آباد کرنا صرف ایمانداروں کا حق ہے۔ (التوبۃ:18) 6۔ مشرک کو بیت اللہ میں داخل ہونے کا حق نہیں ہے۔ (التوبۃ:28)