وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن سُلَالَةٍ مِّن طِينٍ
اور ہم نے انسان کو مٹی کے ست سے بنایا (ف ١) ۔
فہم القرآن: ربط کلام : اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو پیدا فرما کر جنت میں داخل فرمایا اس لیے جنت الفردوس کے ذکر کے بعد انسان کو اس کی تخلیقی مراحل سے آگاہ فرما کر اس کے حقیقی خالق کی پہچان کروائی گئی ہے۔ انسانِ اوّل یعنی حضرت آدم (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے مٹی سے پیدا کیا۔ مٹی کو مختلف مراحل سے گزار کر اس سے آدم (علیہ السلام) کا ڈھانچہ تیار کیا اس لیے جب حضرت آدم یا انسان کی تخلیق کا ذکر ہوتا ہے تو کبھی ایک مرحلہ سے اس کا آغاز کیا جاتا ہے اور کبھی دوسرے مرحلہ سے ابتداء کی جاتی ہے ایک جگہ فرمایا کہ انسان کو ہم نے کھڑکھڑاتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا ہے۔ دوسرے موقعہ پر فرمایا ہم نے انسان کو بدبودار مٹی سے پیدا کیا۔ یہاں فرمایا کہ ہم نے انسان کو مٹی کے جوہر سے پیدا کیا۔ گویا کہ موقعہ کی مناسبت سے انسان کو اس کے تخلیقی مراحل سے آگاہ کرنے کے لیے مختلف مراحل کا ذکر کیا جاتا ہے تاکہ انسان اپنی تخلیق کو یاد کرکے اپنے مالک اور خالق کو پہچاننے کی کوشش کرے۔ یہاں انسان کا معنٰی عام انسان لیاجائے تو اس کا مفہوم یہ ہے کہ ہر انسان کی خوراک مٹی سے متعلقہ ہے اس لیے انسان کو اصلیت یاد کروائی جاتی ہے نبی اکرم (ﷺ) نے حجۃ الوداع کے موقعہ پر اس بات کی اس طرح تشریح فرمائی۔ (عَن أَبِیْ مُوسَی الْأَشْعَرِیِ قَالَ قَالَ رَسُول اللّٰہِ (ﷺ) إِنَّ اللّٰہَ خَلَقَ آدَمَ مِنْ قَبْضَۃٍ قَبَضَہَا مِنْ جَمِیعِ الْأَرْضِ فَجَاءَ بَنُو آدَمَ عَلٰی قَدْرِ الْأَرْضِ جَاءَ مِنْہُمْ الْأَحْمَرُ وَالْأَبْیَضُ وَالْأَسْوَدُ وَبَیْنَ ذٰلِکَ وَالسَّہْلُ وَالْحَزْنُ وَالْخَبِیثُ وَالطَّیِّبُ) [ رواہ ابو داود : کتاب السنہ، باب فی القد ر] ” حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) بیان کرتے ہیں رسول معظم (ﷺ) نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے آدم کو مٹی کی ایک مٹھی سے پیدا کیا۔ جو ساری زمین سے لی گئی لہٰذا آدم کی اولاد زمین کے مطابق ہے۔ ان میں سرخ، سفید، سیاہ اور ان میں درمیانی رنگت کے لوگ ہیں۔ کچھ سخت اور کچھ نرم طبیعت کے لوگ ہیں اسی طرح کچھ نیک اور کچھ بد ہیں۔“ (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُول اللَّہِ (ﷺ) قَالَ قَدْ أَذْہَبَ اللَّہُ عَنْکُمْ عُبِّیَّۃَ الْجَاہِلِیَّۃِ وَفَخْرَہَا بالآبَاءِ مُؤْمِنٌ تَقِیٌّ وَفَاجِرٌ شَقِیٌّ وَالنَّاسُ بَنُو آدَمَ وَآدَمُ مِنْ تُرَابٍ) [ رواہ الترمذی : باب فی فضل الشام والیمن] ” حضرت ابوھریرہ (رض) بیان کرتے ہیں رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا اللہ نے تم سے جاہلیت کے فخروغرور کو مٹا دیا ہے جو تم اپنے آباء کے نام سے کیا کرتے تھے۔ مومن پرہیزگار ہوتا ہے اور فاجر بدبخت ہوتا ہے۔ تمام لوگ آدم کی اولاد ہیں اور آدم مٹی سے تھے۔“