سورة الحج - آیت 35

الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَالصَّابِرِينَ عَلَىٰ مَا أَصَابَهُمْ وَالْمُقِيمِي الصَّلَاةِ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کہ جب خدا کا نام لیا جائے ، تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں ، اور مصائب پر صابر ہیں ، اور نماز پڑھتے ، اور ہمارے دیئے میں سے خرچ کرتے ہیں ۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: ربط کلام : اللہ کے بندے صرف جانور ذبح کرتے وقت ہی اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کرتے بلکہ جب بھی ان کے سامنے اللہ کا ذکر کیا یعنی اس کی توحید اور فرمان کا تذکرہ ہو تو ان کے دل لرز جاتے ہیں۔ اللہ سے ڈرنے کے تقاضے ہیں کہ جب جانور ذبح کیا جائے تو اس پر دوسروں کا نام لینے کی بجائے صرف ” اللہ“ ہی کا نام یعنی بسم اللہ واللہ اکبر پڑھ کر ذبح کیا جائے۔ اس کا دوسرا تقاضا ہے کہ یہ عقیدہ رکھا جائے ” اللہ“ ہی کا مال ہے اسی کے حکم اور اس کی خوشنودی کے لیے ذبح کر رہا ہوں اس میں کسی بت یا بزرگ کا کوئی حصہ نہیں۔ اللہ کے ذکر کا یہ بھی تقاضا ہے کہ صاحب ایمان کے سامنے جب اللہ کی ذات اور صفات کا بیان ہو تو اس کی جلالت و جبروت کے سامنے اس کا دل لرز جائے۔ دل لرزنے کا حقیقی معنی یہ ہے کہ بتوں اور مزارات کے سامنے نذ ونیاز پیش کرنے کی بجائے صرف اللہ کے حضور پیش کرئے اور غیر اللہ کی اطاعت چھوڑ کر اللہ کی اطاعت میں آجائے۔ اگر اللہ کی اطاعت کرتے ہوئے مشکلات پیش آئیں تو انھیں صبر و تحمل کے ساتھ برداشت کرے۔ صبر و تحمل کے لیے ضروری ہے کہ وہ پانچ وقت کی نماز ادا کرئے اور جو کچھ اسے اس کے رب نے عطا کر رکھا ہے۔ اس میں سے دین کی بالادستی اور اللہ کے بندوں پر خرچ کرتا رہے۔ اس آیت مبارکہ میں اللہ سے ڈرنے کے چار اوصاف بیان کیے گئے ہیں۔ مسائل: 1۔ اللہ کے ذکر سے مومنوں کے دل نرم ہوتے ہیں۔ 2۔ مشکلات کے وقت صبر کرنا چاہیے۔ 3۔ نماز کی پابندی کرنا چاہیے۔ 4۔ اللہ کے دیے ہوئے رزق سے صدقہ کرنا چاہیے۔