سورة الأنبياء - آیت 19

وَلَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَمَنْ عِندَهُ لَا يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِ وَلَا يَسْتَحْسِرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے خدا کا ہے ، اور جو خدا کے پاس ہیں وہ نہ اس کی عبادت سے تکبر کرتے ہیں اور نہ تھکتے ہیں ۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت 19 سے 20) ربط کلام : اے نافرمانوں تم اپنے رب کی عبادت کرو یا نہ کرو اسے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ کائنات کی ہر چیز اپنے رب کی تابعدار اور عبادت گزار ہے۔ چند آیات پہلے اس بات کا ذکر ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بہت سی ظالم بستیوں کو نیست و نابود کیا جس کا ایک سبب یہ تھا کہ وہ سمجھتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے اس دنیا کو تفریح طبع اور کھیل تماشا کے طور پر پیدا کیا ہے۔ جس وجہ سے انھوں نے حق بات ماننے اور ” اللہ“ کی اطاعت کرنے میں لاپرواہی کی اور ” اللہ“ کی ذات اور صفات کے بارے میں ایسی باتیں کرتے رہے جو رب تعالیٰ کی شان کے خلاف ہیں۔ اس سے پہلی آیت میں ان کا جواب یہ دیا گیا کہ اللہ تعالیٰ جب چاہے اور جس طرح چاہے باطل پر حق کو غلبہ دیتا ہے۔ جب اس کا فیصلہ صادر ہوجائے تو کوئی اس کے فیصلہ کے سامنے دم نہیں مار سکتا کیونکہ زمین و آسمان اسی کی ملکیت ہیں اور اس کے پاس جو فرشتے حاضر رہتے ہیں وہ ایک لمحہ بھی اس کی عبادت سے کتراتے اور تھکتے نہیں وہ دن رات اس کی حمد و ستائش کے گن گاتے ہیں۔ انھیں اپنے رب کی یاد اور عبادت سے ذرّہ برابر تھکاوٹ اور اکتاہٹ نہیں ہوتی۔ ملائکہ سب کے سب اپنے رب کی عبادت اور اطاعت میں بلا تامّل اور بلا تعطّل مصروف رہتے ہیں کیونکہ ان کا وجود اپنے رب کی اطاعت اور عبادت کا مرہون منت ہے۔ لیکن اس فرمان میں جن ملائکہ کا ذکر ہے ان سے مراد عرش معلی کے قریب تر رہنے والے ملائکہ ہیں۔ جن کے بارے میں قرآن مجید نے بیان فرمایا ہے کہ ” جو ملائکہ اللہ تعالیٰ کا عرش اٹھائے ہوئے ہیں اور جو اس کے ارد گرد حلقہ باندھے ہوئے ہیں وہ اپنے رب کی شایان شان تسبیح پڑھتے ہیں اور پوری طرح اپنے رب کا حکم ماننے والے ہیں اور مومنوں کے حق میں اپنے رب سے بخشش مانگتے ہوئے عرض کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! تیرے علم اور رحمت نے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے۔ جو لوگ تیرے حضور توبہ کرتے ہیں اور تیرے راستے پر چلتے ہیں انھیں جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما۔ اے ہمارے رب ! انھیں اپنے وعدے کے مطابق ہمیشہ رہنے والی جنت میں داخل فرما۔ ان کے ماں باپ، بیویوں اور نیک اولاد کو بھی ہمیشہ کی جنت میں داخل فرما یقیناً تو ہر چیز پر غالب اور حکمت والا ہے۔“ (المومن : 7۔8) ملائکہ کی تعداد اور دعائیں : ( عَنْ اَنَسٍ (رض) اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ () قَالَ اُتِیْتُ بالْبُرَاق وَھُوَ دَآبَّۃٌ اَبْیَضُ طَوِیْلٌ فَوْقَ الْحِمَارِوَدُوْنَ الْبَغْلِ یَقَعُ حَافِرُہٗ عِنْدَ مُنْتَھٰی طَرَفِہٖ فَرَکِبْتُ حَتّٰی اَتَیْتُ بَیْتَ الْمَقْدَسِ فَرَبَطْتُّہٗ بالْحَلْقَۃِ الَّتِیْ تَرْبِطُ بِھَا الْاَنْبِیَاءُ قَالَ ثُمَّ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَصَلَّیْتُ فِیْہِ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ خَرَجْتُ فَجَاءَ نِیْ جِبْرَائِیْلُ بِاِنَاءٍ مِّنْ خَمْرٍٍ وَّاِنَاءٍ مِّنَ لَبَنٍ فَاخْتَرْتُ اللَّبَنَ فَقَالَ جِبْرَائِیْلُ اِخْتَرْتَ الْفِطْرَۃَ ثُمَّ عُرِجَ بِنَا اِلَی السَّمَاءِ۔۔ وَقَالَ فِیْ السَّمَاء السَّابِعَۃ فَاِذَا اَنَا بِاِبْرَاھِیْمَ مُسْنِدًا ظَھْرَہٗ اِلَی الْبَیْتِ الْمَعْمُوْرِ وَاِذَا ھُوَ یَدْخُلُہٗ کُلَّ یَوْمٍ سَبْعُوْنَ اَلْفَ مَلَکٍ لَّا یَعُوْدُوْنَ اِلَیْہِ۔۔) [ رواہ مسلم : باب الإِسْرَاءِ بِرَسُول اللَّہِ () إِلَی السَّمَوَاتِ وَفَرْضِ الصَّلَوَاتِ] حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول معظم (ﷺ) نے فرمایا‘ میرے پاس ایک براق لایا گیا۔ وہ ایک سفید رنگ کا جانور تھا‘ جس کا قد لمبا اور وہ گدھے سے بڑا اور خچر سے چھوٹا تھا۔ اس کا قدم اس کی حد نگاہ پر پڑتا تھا۔ میں اس پر سوار ہوا اور بیت المقدس پہنچا۔ میں نے براق کو اس حلقہ سے باندھ دیا‘ جس سے انبیاء (علیہ السلام) اپنی سواریاں باندھا کرتے تھے۔ پھر میں مسجد اقصیٰ میں داخل ہوا اور دو رکعتیں ادا کیں۔ باہر نکلا تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے مجھے شراب اور ایک دودھ کا برتن پیش کیا میں نے دودھ کو پسند کیا۔ اس پر حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا‘ آپ نے فطرت کو پسند فرمایا ہے۔ پھر آسمان کی طرف ہمارا عروج شروع ہوا۔۔۔ مجھے ساتویں آسمان پر لے جایا گیا میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے سامنے تھا۔ وہ بیت المعمور سے کمر لگائے بیٹھے تھے۔ بیت المعمور میں ہر روز ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں اور جن کی باری پھر کبھی نہیں آتی۔۔“ مسائل: 1۔ ہر چیز اللہ تعالیٰ کی ملک اور اس کے تابع فرمان ہے۔ 2۔ ملائکہ ہر وقت اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔ 3۔ ملائکہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے اور اس کی تسبیح پڑھنے سے اکتاتے اور تھکتے نہیں۔ تفسیر بالقرآن: ہر چیز اللہ تعالیٰ کی تسبیح پڑھتی ہے : 1۔ ساتوں آسمان و زمین اور جو کچھ ان میں ہے اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیں۔ (بنی اسرائیل :44) 2۔ جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیں۔ (الحدید :1) 3۔ آسمانی برق اپنے رب کی حمد کرتی ہے۔ (الرعد :13) 4۔ اللہ کے عرش کو اٹھانے والے فرشتے اس کی تسبیح بیان کرتے ہیں۔ (المومن :7) 5۔ ہم نے داؤد (علیہ السلام) کے ساتھ پہاڑوں کو مسخر کیا اور وہ بھی صبح و شام اللہ کی تسبیح بیان کرتے تھے۔ (الانبیاء :79)