سورة مريم - آیت 96

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمَٰنُ وُدًّا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بے شک جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ان کو رحمن محبت دے گا (ف ١) ۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: ربط کلام : مجرم قیامت کے دن اکیلے اکیلے اپنے رب کے حضور پیش ہونگے اور ان کے درمیان کسی قسم کی کوئی محبت اور تعلق باقی نہیں رہے گا وہ ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں ان کے مقابلے میں مومنوں کے دل میں محبت پیدا کردی جائے گی۔ قرآن مجید اپنے مؤثر ترین انداز کے مطابق یہاں بھی کفار اور مشرکین کے کردار اور انجام کا ذکر کرنے کے بعد ایماندار بندوں کا کردار اور ان کا صلہ ذکر کرتا ہے۔ ایمان سے مراد خالی خولی دعویٰ نہیں بلکہ ایمان ایک جامع لفظ ہے جس کا مختصر مفہوم یہ ہے کہ انسان عقیدہ توحید، سرور (ﷺ) دو عالم کی اطاعت اور آخرت پر یقین رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کے تقاضے پورے کرنے کی کوشش کرئے۔ اس لیے قرآن مجید ایمان کے ساتھ صالح اعمال کا اکثر ذکر کرتا ہے۔ جو لوگ اس طرح کا ایمان اور کردار اختیار کریں گے۔ بہت جلد اللہ تعالیٰ انھیں اپنی محبت کے دامن میں جگہ دے گا۔ بعض اہل علم نے اس کا یہ مفہوم بھی لینے کی کوشش کی ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے دلوں میں ایک دوسرے کی محبت پیدا کرے گا۔ گرائمر کے اعتبار سے اس کی گنجائش نہ بھی ہو۔ لیکن حقیقی ایماندار اور باکردار لوگوں کے درمیان محبت ہونا لازم اور فطری بات ہے۔ ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول معظم (ﷺ) نے فرمایا‘ بلاشبہ اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کو پسند کرتا ہے تو جبرائیل (علیہ السلام) کو بلا کر فرماتا ہے کہ میں فلاں آدمی سے محبت کرتا ہوں، تم بھی اس سے محبت کرو۔ راوی بیان کرتا ہے : پھر جبرائیل (علیہ السلام) اس شخص سے محبت کرتے ہیں اس کے بعد آسمان پر اس بات کا اعلان کرتے ہیں کہ سب اس کے ساتھ محبت کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ فلاں شخص سے محبت کرتا ہے۔ آسمان والے اس سے محبت کرتے ہیں اس کے بعد زمین میں بھی اس کی محبت بڑھ جاتی ہے۔ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کو برا سمجھتا ہے تو جبرائیل (علیہ السلام) کو بلا کر حکم دیتا ہے کہ میں فلاں شخص کو برا سمجھتا ہوں تم بھی اسے برا جانو۔ راوی نے بیان کیا‘ پھر جبرائیل (علیہ السلام) اسے برا سمجھتے ہیں اور پھر آسمان والوں میں اعلان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاں شخص کو برا جانتا ہے تم بھی اس سے بغض رکھو۔ چنانچہ وہ اس سے بغض کرنا شروع کردیتے ہیں پھر زمین میں اس کے لیے نفرت پھیلا دی جاتی ہے۔“ [ رواہ مسلم : باب إِذَا أَحَبَّ اللَّہُ عَبْدًا حَبَّبَہُ إِلَی عِبَادِہِ] مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ صحیح عقیدہ اور صالح کردار اختیار کرنے والوں کے ساتھ محبت کرتا ہے۔