يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَٰنِ وَفْدًا
جس دن ہم متقیوں کو رحمن کے پاس مہمان بنا کر جمع کریں گے ۔
فہم القرآن: ربط کلام : کفار اور مشرکین کا موازنہ جاری ہے۔ کفار اور مشرکین کے عقیدہ اور کردار کی وجہ سے ان پر شیطان مسلّط کردیے جاتے ہیں۔ کفر و شرک سے اجتناب اور کبیرہ گناہوں سے بچنے والوں کی اللہ تعالیٰ رہنمائی اور دستگیری کرتا ہے۔ جس بنا پر ان پر شیطان کا تسلط نہیں ہوتا۔ وہ دنیا میں اس طرح زندگی گزارتے ہیں جس طرح ان کے رب نے حکم دیا ہے۔ ایسے لوگوں پر ان کے رب کا یہ انعام ہوگا کہ جب وہ دنیا سے کوچ کریں گے تو موت سے پہلے ملائکہ انھیں ان الفاظ میں خوشخبری سنائیں گے۔ جن لوگوں نے یہ کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر پکے ہوگئے ان پر ملائکہ کا نزول ہوگا جو انھیں تسلّی دیں گے اب تمھیں خوف اور غم کرنے کی بجائے اللہ کے کیے ہوئے وعدہ کے مطابق جنت پر خوش ہونا چاہیے۔ اللہ دنیا کی زندگی میں بھی تمھارا خیر خواہ اور کارساز تھا اور آخرت میں بھی ہوگا۔ تمھیں سب کچھ ملے گا جو تم چاہو گے۔ تمھاری مہمان نوازی تمھارا غفور رحیم رب فرمائے گا۔ (حٰم السجدۃ : 30تا32) متقی لوگ اس تسلی اور خوشخبری کے ساتھ اپنے رب کی بارگاہ میں وفود کی صورت میں پیش ہوں گے انھیں ہر قسم کا سکون اور اطمینان نصیب ہوگا۔ یاد رہے کہ کفار، مشرکین اور اللہ کے باغیوں کو ملائکہ رنجیروں میں جکڑ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا کرینگے لیکن متقین کو ملائکہ بڑے ادب واحترام کے ساتھ رب رحمن کے سامنے پیش فرمائیں گے۔ متقین کو اس طرح پیش کرنے کو ازراہ کرم رب رحمن نے اپنی طرف منسوب کیا ہے۔ مسائل: 1۔ متقی حضرات کی رب رحمٰن مہمان نوازی فرمائیں گے۔ 2۔ متقین کو موت کے بعد کوئی غم اور خوف نہ ہوگا۔ تفسیر بالقرآن: متقین کا مقام اور مرتبہ : 1۔ اللہ تعالیٰ متقین کے ساتھ ہے۔ (النحل :128) 2۔ متقین امن و سلامتی والے گھر میں ہوں گے۔ (الدخان :51) 3۔ متقین کے لیے دنیا میں بھلائی ہے اور آخرت ان کے لیے زیادہ بہتر ہے۔ (النحل :30) 4۔ متقین کے لیے جنت ہے جس کے نیچے نہریں جاری ہیں۔ (آل عمران :198) 5۔ اللہ تعالیٰ متقین کو قیامت کے دن گروہ در گروہ جنت میں داخل فرمائے گا۔ (الزمر :73)