سورة الحجر - آیت 41

قَالَ هَٰذَا صِرَاطٌ عَلَيَّ مُسْتَقِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

فرمایا یہی (برگزیدگی) میرے پاس آن کی سیدھی راہ ہے ۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت 41 سے 44) ربط کلام : گذشتہ سے پیوستہ۔ ابلیس کے جواب میں رب ذوالجلال کا فرمان۔ اخلاص ہی وہ صراط مستقیم ہے جس پر گامزن رہنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا اور اسی راستے پر چل کر انسان اللہ تعالیٰ کی منشا اور رضا کو پا سکتا ہے۔ جو لوگ اس راستے کو اپنائیں گے ان کے بارے میں فرمایا کہ یہ میرے بندے ہیں۔ اے ابلیس! ان پر تیرا کبھی غلبہ نہ ہو پائے گا۔ ہاں! تیرا غلبہ ان لوگوں پر ہوگا جو صراط مستقیم سے بھٹک کر تیری اطاعت کریں گے۔ ان سب کے لیے میرا وعدہ ہے کہ میں ضرور انہیں جہنم میں داخل کروں گا۔ جہنم کے سات دروازے ہیں اور ہر دروازے میں مقررہ تقسیم کے مطابق مجرموں کو داخل کیا جائے گا۔ اہل علم نے مقررہ تقسیم سے یہ مراد لی ہے کہ اللہ تعالیٰ مختلف جرائم اور ان کی سنگینی کے مطابق مجرموں کو جہنم کے مختلف طبقات میں داخل کرے گا۔ ﴿وَأَنَّ ہٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖ ذٰلِکُمْ وَصَّاکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ [ الانعام :153] ” یہی میرا راستہ ہے اس کی پیروی کرو، متفرق راستوں کو مت اپناؤ اس بات کی تمہیں وصیت کی جاتی ہے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔“ جنت اور جہنم کے دروازے : (عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ (رض) قَالَ کُنَّا عِنْدَ النَّبِیِّ () فَخَطَّ خَطًّا وَخَطَّ خَطَّیْنِ عَنْ یَمِینِہِ وَخَطَّ خَطَّیْنِ عَنْ یَسَارِہِ ثُمَّ وَضَعَ یَدَہُ فِی الْخَطِّ الأَوْسَطِ فَقَالَ ہَذَا سَبِیل اللَّہِ ثُمَّ تَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ ﴿وَأَنَّ ہَذَا صِرَاطِی مُسْتَقِیمًا فَاتَّبِعُوہُ وَلاَ تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیلِہِ ) [ رواہ ابن ماجۃ: باب اتِّبَاعِ سُنَّۃِ رَسُول اللَّہِ (ﷺ) ] ” حضرت جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی (ﷺ) کی خدمت میں حاضر تھے آپ نے ایک سیدھا خط کھینچا اور اس کی دائیں جانب دو خط اور بائیں دو خط کھینچے پھر اپنے ہاتھ کو درمیانے خط پر رکھتے ہوئے فرمایا یہ اللہ کا راستہ ہے پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت فرمائی (بے شک یہی میرا سیدھا راستہ ہے اس کو اپنالو اور دوسرے راستوں پر نہ چلو وگرنہ تم سیدھی راہ سے بھٹک جاؤ گے۔) “ صراط مستقیم کے سنگ میل : 1۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا جائے۔ 2۔ والدین کے ساتھ حسن سلوک کیا جائے۔ 3۔ اولاد کو غربت کی وجہ سے قتل نہ کیا جائے۔ 4۔ ظاہری اور باطنی فحاشی کے قریب نہ جائیں۔ 5۔ کسی کو نا حق قتل نہ کریں۔ 6۔ یتیم کے مال کے قریب نہ جائیں۔ 7۔ ماپ تول کو پورا کریں۔ 8۔ عد ل و انصاف کی گواہی دیں۔ 9۔ اللہ تعالیٰ کے عہد کو پورا کریں۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں پر شیطان کا بس نہیں چلتا۔ 2۔ شیطان کے پیرو کار جہنم میں جائیں گے۔ 3۔ جہنم کے سات دروازے ہیں۔ 4۔ ہر دروازہ کے لیے مجرموں کا مقرر حصہ ہے۔ تفسیر بالقرآن : صراط مستقیم کے نشانات : 1۔ اللہ نے فرمایا ہے سیدھا راستہ مجھ تک پہنچتا ہے۔ (الحجر :41) 2۔ اللہ کی عبادت کرنے والا صراط مستقیم پر ہے۔ (یٰس :61) 3۔ اللہ کی خالص عبادت کرنا صراط مستقیم پر گامزن ہونا ہے۔ (آل عمران :51) 4۔ اللہ کے پاس قیامت کا علم ہے اس میں شک نہیں کرنا چاہیے یہی صراط مستقیم ہے۔ (الزخرف :68) 5۔ یقیناً اللہ میرا اور تمہارا پروردگار ہے۔ اسی کی عبادت کرو یہی صراط مستقیم ہے۔ (الزخرف :64)