سورة ابراھیم - آیت 52

هَٰذَا بَلَاغٌ لِّلنَّاسِ وَلِيُنذَرُوا بِهِ وَلِيَعْلَمُوا أَنَّمَا هُوَ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ وَلِيَذَّكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

یہ لوگوں کو پہنچا دینا ہے ، اور تاکہ وہ اس سے ڈرائے جائیں ، اور تاجانیں ، کہ وہی ایک معبود ہے اور تاکہ عقلمند نصیحت پکڑیں ۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : ربط کلام : انبیاء (علیہ السلام) کی مخالفت کرنے والوں کو دنیا و آخرت میں ان کا انجام ذکر کرنے کے بعد بتلایا ہے کہ قرآن مجید سب کے لیے بالخصوص عقل مندوں کے لیے خیر خواہی ہے جو تم تک پہنچ چکی ہے۔ اس سورۃ مبارکہ کی پہلی آیت میں ارشاد فرمایا تھا کہ اے نبی (ﷺ) ! ہم نے اس قرآن مجید کو آپ پر اس لیے نازل کیا ہے کہ آپ لوگوں کو کفر و شرک کے اندھیروں اور ہر قسم کی جہالت سے نکال کر اللہ تعالیٰ کی بتلائی ہوئی روشنی میں لاکھڑا کریں۔ کیونکہ یہی آپ کے رب کا بتلایا ہوا سیدھا راستہ ہے جو لوگ اس راستہ کی طرف نہیں آئیں گے ان کے لیے شدید ترین عذاب ہوگا۔ یہی پیغام موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو دیا اور اسی کی دعوت حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے دی۔ لہٰذا لوگوں کو چاہیے کہ وہ ایک اللہ پر ایمان لائیں، اس کا حکم مانیں جو لوگ ایک اللہ کو چھوڑ کر ادھر ادھر مشکل کشا اور حاحت رواتلاش کرتے اور آخرت کو بھول بیٹھے ہیں انہیں ان کے انجام سے ڈرائیں۔ نصیحت کی نعمت کو وہی لوگ پائیں گے جو حقیقی عقل سے بہرہ مند ہیں۔ گویا کہ آخرت کے لیے تیاری کرنا اور عقیدۂ توحید اپنانا اور اس کے تقاضے پورے کرنا عقل کی بات ہے۔ آخرت کو فراموش اور شرک کرنا پرلے درجے کی حماقت ہے۔ نبی اکرم (ﷺ) کی بعثت کا بڑا مقصد اللہ تعالیٰ کی توحید بتلانا اور سمجھانا تھا : ﴿وَمَآ أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِیْٓ إِلَیْہِ أَنَّہٗ لَآ إِلٰہَ إِلَّآأَنَا فَاعْبُدُوْنِ [ الانبیاء :25] ” اور جو پیغمبر ہم نے آپ سے پہلے بھیجے ان کی طرف یہی وہی بھیجی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں تو میری ہی عبادت کرو۔ ﴿کَمَآ أَرْسَلْنَا فِیْکُمْ رَسُوْ لا مِنْکُمْ یَتْلُوْا عَلَیْکُمْ آَیَاتِنَا وَیُزَکِّیْکُمْ وَیُعَلِّمُکُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَۃَ وَیُعَلِّمُکُمْ مَا لَمْ تَکُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ﴾[ البقرۃ:151] ” جس طرح ہم نے تم میں سے رسول بھیجے جو تم کو ہماری آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے اور تمھیں پاک کرتے اور کتاب اور حکمت سکھلاتے اور ایسی باتیں بتاتے ہیں جو تم جانتے نہ تھے۔“ ﴿وَإِلَہُکُمْ إِلَہٌ وَاحِدٌ لَا إِلَہَ إِلَّا ہُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِیمُ [ البقرۃ:163] ” اور تمھارا الٰہ ایک ہی الٰہ ہے اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں وہ بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔“ ﴿اللَّہُ لَا إِلَہَ إِلَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ﴾[ آل عمران :2] ” اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں وہ زندہ اور قائم ہے۔“ ﴿فَاعْلَمْ أَنَّہُ لَا إِلَہَ إِلَّا اللَّہُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِکَ وَلِلْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَاللَّہُ یَعْلَمُ مُتَقَلَّبَکُمْ وَمَثْوَاکُمْ﴾[ محمد :19] ” پس جان لو کہ بے شک اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور اپنے گناہوں کی معافی مانگو اور مومن مردوں، عورتوں کے لیے بھی معافی طلب کرو اللہ تمھارے چلنے پھرنے اور ٹھہرنے سے واقف ہے۔“ (عَنْ أَبِیْ یَعْلٰی شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ () الْکَیِّسُ مَنْ دَانَ نَفْسَہٗ وَعَمِلَ لِمَا بَعْدَ الْمَوْتِ وَالْعَاجِزُ مَنْ أَتْبَعَ نَفْسَہٗ ہَوَاہَا ثُمَّ تَمَنّٰی عَلَی اللّٰہِ ) [ رواہ ابن ماجۃ : باب ذِکْرِ الْمَوْتِ وَالاِسْتِعْدَادِ لَہُ] ” حضرت ابویعلیٰ شداد بن اوس (رض) بیان کرتے ہیں رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا عقلمند وہ ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور موت کے بعد کام آنے والے اعمال کرے۔ عاجز وہ ہے جو اپنے نفس کی خواہشات کی پیروی کرتا ہے اور پھر اللہ تعالیٰ سے بخشش کی امید رکھتا ہے۔“ مسائل: 1۔ قرآن مجید لوگوں کے لیے نصیحت کا پیغام ہے۔ 2۔ عقلمند ہی نصیحت حاصل کرتے ہیں۔ 3۔ اللہ ایک ہی عبادت کے لائق اور سب کا حاجت روا، مشکل کشا ہے۔ تفسیر بالقرآن : عقلمندوں کا کردار : 1۔ قرآن مجید لوگوں کے لیے پیغام ہے اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی الٰہ نہیں عقلمند ہی نصیحت حاصل کرتے ہیں۔ (ابراہیم :52) 2۔ نصیحت تو بس عقل والے ہی قبول کرتے ہیں۔ (آل عمران :7) 3۔ جاننے والے اور نہ جاننے والے برابر نہیں ہوسکتے عقلمند ہی نصیحت حاصل کرتے ہیں۔ (الزمر :9) 4۔ اللہ تعالیٰ نے جو آپ کی طرف نازل فرمایا ہے وہ حق ہے عقلمند ہی نصیحت حاصل کرتے ہیں۔ (الرعد :19)