قَالَ ادْخُلُوا فِي أُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِكُم مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ فِي النَّارِ ۖ كُلَّمَا دَخَلَتْ أُمَّةٌ لَّعَنَتْ أُخْتَهَا ۖ حَتَّىٰ إِذَا ادَّارَكُوا فِيهَا جَمِيعًا قَالَتْ أُخْرَاهُمْ لِأُولَاهُمْ رَبَّنَا هَٰؤُلَاءِ أَضَلُّونَا فَآتِهِمْ عَذَابًا ضِعْفًا مِّنَ النَّارِ ۖ قَالَ لِكُلٍّ ضِعْفٌ وَلَٰكِن لَّا تَعْلَمُونَ
اللہ کہے گا جنوں اور آدمیوں کی امتوں سمیت جو تم سے پہلے ہو گزری ہیں ، تم بھی آگ میں داخل ہو جب ایک امت داخل ہوگی تو دوسری کو لعنت کریگی ، یہاں تک کہ جب سب دوزخ میں رل مل چکیں گے ، تو پچھلے پہلوں کے حق میں کہیں گے ، اے ہمارے رب ہمیں انہوں نے گمراہ کیا تھا سو انہیں آگ کا دونا عذاب دے ، وہ کہے گا سب کے لئے دونا ہے مگر تم نہیں جانتے ۔ (ف ٢)
ف 4 اس میں بھی کفار کی حالت کا بیان ہے اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام کفار ایک ساتھ جہنم میں نہیں جائیں گے بلکہ ان میں سابق اور مسبوق ہوں گے (رازی) اور’’ اپنی بہن پر لعنت کرے گی ‘‘یعنی اپنی پہلی ہم مذہب امت پر جو اس سے پہلے جہنم میں داخل ہوچکی ہوگی، مثلا یہودی دوسرے دوسرے یہود پر اور نصاریٰ دوسرے نصاریٰ پر اور مشرکین دوسرے مشرکین پر ( وحیدی) ف 5 یعنی جہنم میں بعد میں داخل ہونے والے پہلے داخل ہونے والوں کے بارے میں یا پیروی کرنے والےعوام اپنے سرداروں اور پیشواؤں کے بارےمیں کہیں گے ( رازی) ف 6 یعنی ہم تو اپنے متقد مین کی تقلید میں یا انہی کی باتوں پر ایمان لاکر شرک وبدعت اور منکر رات کی راہ پر چلتے رہے۔ ف 7 کہ ہر ایک عذاب کس قسم ہوگا، اور جہنم کا عذاب چونکہ مسلسل اورغیر منتہی ہوگا اور ایک درد کے بعد دوسرا درد شروع ہوجائے گا اس اعتبار سے اسے’’ ضعف‘‘ ( دوگنا) فرمایا ہے ورنہ یہ معنی نہیں ہیں کہ گناہ کے استحقاق سے بڑھ کر ہو گا، (کبیر )