سورة الاعراف - آیت 28

وَإِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً قَالُوا وَجَدْنَا عَلَيْهَا آبَاءَنَا وَاللَّهُ أَمَرَنَا بِهَا ۗ قُلْ إِنَّ اللَّهَ لَا يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ ۖ أَتَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور جب کوئی عیب کا کام کرتے ہیں ، تو کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادوں کو ایسے ہی کام کرتے پایا ہے ، اور خدا نے ہمیں ایسا حکم دیا ہے ، تو کہہ خدا بدی کا حکم نہیں دیا کرتا ، کیا تم خدا کی نسبت وہ باتیں بولتے ہو ، جن کا علم نہیں رکھتے۔ (ف ١)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7 یہاں فواحش سے مراد وہ عبادات ہیں جو انہوں نے از خود ایجادکر رکھی تھیں مثلا ننگا ہو کر بیت اللہ کا طواف کرناوغیرہ۔اس آیت میں مشرکین کے اپنی بے حیائی اور بدکاری پر قائم رہنے کے دو عذر بیان کئے گئے ہیں ایک یہ کہ ہم نے اپنے بڑوں کو ایسا کرتے پایا ہے اور دوسرا یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اس کا حکم دیا ہے کہ پہلا عذر چونکہ بطور واقعہ صحیح تھا اس لیے اس کی بطور تر دید نہیں فرمائی گئی یوں متعدد آیات میں بتایا ہے کہ باپ دادا کے نقش قدم پر چلتے رہنا کوئی دلیل نہیں ہے۔ ( دیکھئے سورۃ بقرہ آیت 170، مائدہ آیت 104) شاہ صاحب فرماتے ہیں یعنی سن چکے کہ پہلے باپ نے شیطان کا فریب کھایا پھر باپ کی سند کیوں لاتے ہو، ( موضح) رہا دوسرا عذر تو چونکہ بطور واقعہ بھی غلط تھااور بطور دلیل بھی اس لیے اسکی تردید فرمائ گئ مطلب یہ کہ جب انبیا کی زبان سے ان افعال کا منکر اور قبیح ہونا ثابت ہوچکا ہے تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ اس قسم کے فواحش کا حکم دے ( کبیر ) ف 8 اس آیت میں ان لوگوں کو بھی سخت تنبیہ ہے جو محض آبائی رسوم کو دین سمجھ کر اس پر عمل پیرا ہونے کو ثواب سمجھتے ہیں۔