إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ ۚ إِنَّمَا أَمْرُهُمْ إِلَى اللَّهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا يَفْعَلُونَ
جنہوں نے اپنے دین میں راہیں نکالیں ‘ اور کئی فرقہ ہوگئے ، تجھے ان سے کیا کام ، ان کا معاملہ خدا کی طرف ہے پھر وہ انہیں جتائے گا جو وہ کرتے تھے۔ (ف ٣)
ف 3 مراد یہود و نصاریٰ ہیں جنہوں نے گمراہی میں مبتلا ہو کر اپنے دین میں فر قہ بندیاں قائم کرلیں یا تفریق دین کے یہ معنی ہیں کہ کتاب کے بعض حصوں پر ایمان لائے اور بعض کے ساتھ کفر کیا اور خود مسلمانوں میں سے وہ اہل بدعت حضرات بھی اس کے مصداق ہیں جو دین میں بدعات پیدا کر کے اس میں تفرقہ پیدا کر رہے ہیں، کذا المروی عن عائشۃ (رض) (ابن کثیر) ف 4 یعنی آپ (ﷺ) ان سے بری ہیں اور ان کا آپ (ﷺ) سے کوئی تعلق نہیں (کذافی الکبیر) ف 5 اور پھر ان کو ان کے کئے کی سزادے گا یہ وعید ہے۔ (کبیر )