أَوْ تَقُولُوا لَوْ أَنَّا أُنزِلَ عَلَيْنَا الْكِتَابُ لَكُنَّا أَهْدَىٰ مِنْهُمْ ۚ فَقَدْ جَاءَكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ ۚ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَذَّبَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَصَدَفَ عَنْهَا ۗ سَنَجْزِي الَّذِينَ يَصْدِفُونَ عَنْ آيَاتِنَا سُوءَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُوا يَصْدِفُونَ
یا کہو کہ اگر ہم پر کتاب نازل ہوتی تو ہم یہود ونصاریٰ زیادہ ہدایت پر ہوتے سو اب تمہارے رب سے تمہارے پاس دلیل آگئی ہے اور ہدایت ورحمت ، سو اس سے زیادہ ظالم کون ہے جس نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا ، سو عنقریب ہم انکو جو ہماری آیتوں سے منہ موڑتے ہیں ان کے منہ موڑنے کے بدلے میں برے عذاب کی سزا دیں گے ۔(ف ١)
ف 8 بَيِّنَة سے مراد آنحضرت (ﷺ) ہوں تو معنی یہ ہو نگے کہ آپ (ﷺ) ان لوگوں کے لیے موجب ہدایت و رحمت ہیں جو آپ (ﷺ) کی اتباع کرینگے یا بَيِّنَة سے خود قرآن مجید مراد ہے جو کہ ہدایت اور رحمت پر مشتمل ہے۔ ( قر طبی، ابن کثیر )