وَلَا تَسُبُّوا الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ فَيَسُبُّوا اللَّهَ عَدْوًا بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ كَذَٰلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمْ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّهِم مَّرْجِعُهُمْ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
اور تم مسلمان ان کے معبودوں کو جن کو وہ خدا کے سوا پکارتے ہیں ‘ برا نہ کہو کہ وہ بےسمجھے سرکشی سے اللہ کو برا کہیں گے اسی طرح ہم نے ہر امت کے لئے ان کے اعمال اچھے دکھلائے ہیں ‘ پھر انہیں اپنے رب کی طرف جانا ہے سو وہ انہیں جتائے گا جو وہ کرتے تھے ۔ (ف ١) ۔
ف 10 اور تم اس کاسبب بنو ایک جائز کام اگر کسی بڑی خرابی کا ذریعہ بنتا ہو تو اسے چھوڑدینا ضروری ہے ف 11 یعنی انسان کی فطرت ہی ایسی بنائی ہے کہ ہو اپنے ہر کام کو چاہے وہ فی نفسہ اچھا ہو یابرا اچھا ہی سمجھتا ہے لین اس میں غور و فکر کی صلاحیت بھی رکھی ہے کہ برے کام کو پوری آزادی ہے چھو ڑکر نیک راستہ اختیار کرسکتا ہے۔