سورة الانعام - آیت 101

بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُ وَلَدٌ وَلَمْ تَكُن لَّهُ صَاحِبَةٌ ۖ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

وہ آسمانوں اور زمین کا نئی طرح (بلامادہ) بنانے والا ہے اس کے بیٹا کیونکر ہوگیا ، حالانکہ اس کے کوئی جورو نہیں ، اور اس نے ہر شئے کو پیدا کیا ، اور وہ ہر شئے سے واقف ہے۔ (ف ٢)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 9 یعنی ان کا پہلے کوئی نمونہ موجود نہ تھا اس نے ان کو ایجاد فرمایا مشرکین کی تردید کے بعداب ان کی تردید کی ہے جو اللہ تعالیٰ کی اولاد مانتے تھے۔ (رازی) ف 10 اور بیٹا وہی ہوتا ہے جو بیوی کے ذریعے پیدا ہو اور اگر کسی کو بیوی کے بغیر بنایا جائے تو وہ مخلوق ہوتا ہے نہ کہ بیٹا جیسا کہ آسمان زمین کی پیدائش یا آدم ( علیہ السلام) کی خلق (رازی )