وَكَيْفَ أَخَافُ مَا أَشْرَكْتُمْ وَلَا تَخَافُونَ أَنَّكُمْ أَشْرَكْتُم بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا ۚ فَأَيُّ الْفَرِيقَيْنِ أَحَقُّ بِالْأَمْنِ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
اور میں کیوں ان سے ، ڈروں جن کو تم شریک کرتے ہو ، اور تم اس سے نہیں ڈرتے کہ تم خدا کے ساتھ ایسوں کو شریک کرتے ہوجن کی اس نے تم پر کوئی سند (ف ١) ۔ نہیں اتاری ، سو اب دونوں فرقوں میں سے امن کا کون زیادہ حقدار ہے ، اگر تم سمجھ رکھتے ہو ۔
ف 3 یہ اوپر کی آیت میں دوسرے جواب کا تتمہ ہے یعنی میں تمہارے ان معبودوں سے کیوں ڈروں جبکہ مجھے یقین ہے کہ مجھے کوئی نفع یا نقصان نہیں پہنچا سکتے، ڈرناتو تمہیں چاہیے جو بے دلیل اللہ کے ساتھ شریک بناکر ظلم عظیم کا ارتکاب کر رہے ہو۔ (کبیر) ف 4 کیا تم مشرکین جو ان بتوں کے متعلق محض وہم پرستی کی راہ سے یہ سمجھ رہے ہو کہ شاید یہ نفع ونقصان پہنچاسکتے ہیں یا ہم خالص توحید پرست جنہیں یہ یقین اوراطمینان حاصل ہے کہ اللہ ہی ہر نفع ونْقصان پر قادرہے اور اس کے سوا دنیا کی کوئی زندہ یا مردہ ہستی ہمارا ذرہ بھر نقصان نہیں کرسکتی۔ اس امت کے کلمہ گو پیر پرست بھی اہل توحید سے کہتے ہیں کہ جو شخص بڑئے پیر کی گیارہویں چھوڑدے اس کا بیٹا یا بھینس مرجاتی ہے یا کوئی اور نقصان پہنچ جاتا ہے تو ان کا بھی یہی جواب ہے جو حضرت ابراہیم نے فرمایا ہے (سلفیہ بحوالہ فتح )