سورة البقرة - آیت 75

أَفَتَطْمَعُونَ أَن يُؤْمِنُوا لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِّنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِن بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اب (اے مسلمانو ! ) کیا تم توقع رکھتے ہو کہ وہ (یہودی) تمہاری بات مانیں گے اور ان میں ایک فرقہ تھا کہ خدا کا کلام سنتے تھے ، پھر اس کو بدل ڈالتے تھے سمجھنے کے بعد اور وہ جانتے تھے ۔(ف ١)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4 :یہ خطاب مسلما نوں سے ہے کہ یہود سے ایمان کی تو قع بے سود ہے ان کے اسلاف یہ ہیں کہ وہ دیدہ ودانستہ کلام اللہ یعنی تورات میں تحریف کر ڈالتے تھے۔ اس جگہ لفظ تحریف لفظی اور معنوی دونوں قسم کی تحریف کو شامل ہے انہوں نے تورات کے الفاظ بھی بدل ڈالے تھے مگر زیادہ ترغلط تاویلوں سے معانی تبدیل کرنے کی کو شش کرتے تھے موجودہ یہود کے علماء نے ان آیات تورات کو بدل ڈلا تھا جن میں آنحضرت (ﷺ) کے اوصاف مذکور تھے اور اپنے دل سے حلال کو حرام اور حرام کو حلال ٹھہرا دیا ہے۔( ملخص ابن کثیر وقرطبی) آجکل کے باطل پرست علماء بھی اپنے مز عومہ مسائل کی صحت ثابت کرنے کے لیے ہر قسم کے حوالہ جات قرآن حدیث سے تراش رہے ہیں اور شریعت میں تحریف کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ (ترجمان)