سورة الانعام - آیت 35

وَإِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكَ إِعْرَاضُهُمْ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَن تَبْتَغِيَ نَفَقًا فِي الْأَرْضِ أَوْ سُلَّمًا فِي السَّمَاءِ فَتَأْتِيَهُم بِآيَةٍ ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَى الْهُدَىٰ ۚ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْجَاهِلِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اگر اہل مکہ کی روگردانی تجھ پر گراں گرزتی ہے تو تو اگر کرسکتا ہے تو زمین میں کوئی سرنگ لگا کر یا آسمان میں کوئی سیڑھی تلاش کرکے انہیں کوئی معجزہ لا دے (تو کر دیکھ) اور اگر اللہ چاہتا تو انہیں ہدایت پر جمع کردیتا ، تو تو نادانوں میں نہ ہو (ف ٢) ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 تو آپ ایسا بھی کر کے دیکھ لیجئے لیکن یہ چونکہ آپ سے کبھی نہیں ہوسکتا تو بلاوجہ کڑھنے سے کیا فائدہ بہتر ہے کہ آپ انجام کار کو ہم پر چھوڑ تے ہوئے پورے سکون واطمینان سے اپنی دعوت کے کام میں لگے رہیں۔ ف 3 یعنی ایسا مت خیال کیجئے کہ کہ کسی نشانہ (معجزہ) لانے سے یہ راہ ہدایت پر ضروری آجائیں گے ہدایت اللہ تعالیٰ کی مرضی پر موقوف ہے آپ کے ذمہ صرف پیغام پہنچادینے ہے اس حقیقت کو پیش نظر رکھیں اور ان لوگوں کے ایمان نہ لانے پر ہرگز کوئی غم یا افسوس نہ کریں اللہ تعالیٰ کو تکوینی طور پر اس سب کو مومن بنانا ہوتا تو یہ اس لیے سامنے کوئی مشکل بات نہ تھی مگر ایسا کرنا اس کی حکمت کے خلاف ہے لہذا اس قسم کے جاہلاہ نظریے کو پانے دل میں جگہ نہ دیجئے