وَلَوْ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ كِتَابًا فِي قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوهُ بِأَيْدِيهِمْ لَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ
اور اگر ہم تجھ پر کاغذ میں لکھی ہوئی کتاب بھی نازل کریں پھر وہ اپنے ہاتھوں سے اسے ٹٹول لیں ، تو بھی کافر ضرور یہی کہیں گے کہ یہ تو صریح جادو ہے ۔(ف ٢)
ف5 اب ان لوگوں کو ذکر ہے جو انبیا کے معجزات کی تاویلیں کرکے ان کی تکذیب کرتے تھے (رازی )یعنی یہ لوگ اپنی سرکشی اور کفر کی روش میں اس قدر پختہ ہیں کہ اگر ہم ان پر آسمان سے لکھی لکھائی کتاب بھی اتار دیتے جسے یہ اپنے ہاتھوں سے چھو کر صاف معلوم کرلیتےکہ یہ کوئی خیالی اور نظری چیز نہیں بلکہ حقیقت هے تب بھی اسے کھلا جادو قراردیتے پھر اگر یہ بد بخت قرآن کو جادو قرار دیتے ہیں تو کیا تعجب ہے۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں جس کی قسمت میں ہدایت نہیں اس کا شبہ کبھی نہیں مٹتا (کذافی القرطبی)