سورة المآئدہ - آیت 109

يَوْمَ يَجْمَعُ اللَّهُ الرُّسُلَ فَيَقُولُ مَاذَا أُجِبْتُمْ ۖ قَالُوا لَا عِلْمَ لَنَا ۖ إِنَّكَ أَنتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

جس دن خدا سب رسولوں کو جمع کرے گا پھر پوچھے گا (کہ اہل دنیا نے) تمہیں کیا جواب دیا تھا وہ کہیں گے ہم نہیں جانتے تو ہی پوشیدہ باتیں جانتا ہے۔ (ف ١)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 10شرائع اور احکام کا ذکر کرنے کے بعد اب قیامت کے بعض احوال ذکر فرما دیئے تاکہ نافر مانی کرنے والے کو زجر اور تنبیہ ہو (کبیر) مطلب یہ ہے کہ قیامت کے روز پیغمبروں سے سوال ہوگا کہ جو دعوت تم نے دی تمہاری امتوں نے اسے کس حد تک قبول کیا پیغمبروں سے یہ سوال امتوں کو زجر وعلامت کے لیے ہوگا۔ ( ابن کثیر) ف 11 یعنی ہم تو صرف ان کے ظاہری جواب کی حد تک واقف ہیں جو ہماری زندگی میں انہوں نے دیا اور اسی کے متعلق پیغمبر شہادت بھی دیں گے ( دیکھئے سورۃ نسا آیت 41، وبقرہ 143) باقی رہا کہ فی الحقیقت ہماری دعوت کو دل سے قبول کیا یا نہیں اور ہمارے بعد ہماری امتیں کہاں تک اس پر ثابت قدم رہیں تو اس کا علم تیرے سواکسی کو نہیں پس بحمد اللہ آیات میں تعارض نہیں ہے (کذافی الکبیر) حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں یہ ان کو سنایا جو مفر رور ہیں پیغمبروں کو شفاعت پر تاکہ معلوم کریں کہ اللہ تعالیٰ کے آگے کوئی کسی کے دل پر گواہی نہیں دتیا اور کوئی کسی کی شفاعت نہیں کرتا (کذافی المو ضح )