إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ
شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے سے تمہارے درمیان عدوت اور بیر ڈالے اور تمہیں خدا کے ذکر اور نماز سے روکے ، پس کیا تم باز آنا چاہتے ہو (ف ١) ۔
ف 4 شراب اور جوئے کی حرام قرار دے کر اب اس آیت میں ان کے کے دینی اور دنیوی مفاسد بیان فرمادیئے ہیں دینی مفسدہ یہ کہ شراب اور جو انماز اور ذکر الہی کٰ سے روکنے اور غافل کرنے کاسبب بنتے ہیں اور دینوی مفسدہ یہ کہ باہم عداوت اور کینسر پیدا کرتے ہیں اور ان دونوں میں ان ہر دو مفاسد کا پایا جانا بالکل واضح ہے ( رازی) علما نے لکھا ہے کہ جس چیز بھی ہار جیت پر شرط بدی جائے وہ جوا ہے اور شطرنج وغیرہ میں گو شرط نہیں بد جاتی مگر یہ نماز سے غفلت کا سبب بنتی ہے اس لیے حرام ہے۔