سورة المآئدہ - آیت 69

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالصَّابِئُونَ وَالنَّصَارَىٰ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

مسلمانوں اور یہودیوں اور صائبین اور نصاریٰ میں سے جو کوئی اللہ اور آخری دن پر ایمان لائے اور نیک کام کرے تو انہیں نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۔(ف ١)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7 اوپر کی آیت میں بتایا کہ اهل کتاب جب تک ایمان لاکر عمل صالح نه کریں ان کا کوئی مذہب نہیں ہے اس آیت میں بتایا کہ سب کا یہی حکم ہے۔، بظاہر تو الصا بئین منصوب آنا چاہیے تھا مگر سیبو بہ اور خلیل نے لکھا ہے کہ ’’یہ مرفوع بالا بتداعلی نیة التا خیر‘‘ ہے یعنی اصل میں وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُونَکے بعد ہے ای ٱلصَّٰبِـُٔونَ کذلک اور اس کے مو خر لانے کی وجہ یہ بیان کی ہے کہ دراصل یہ سب فرقوں سے زیادہ گمراہ فرقہ ہے اور مطلب یہ ہے کہ ان فرقوں میں سے جو بھی ایمان لاکر عمل صالح کریگا اللہ تعالیٰ ان کی توبہ قبول فرمائے گا حتی کہ اگر صابی بھی ایمان لے آئیں تو ان کو بھی یہ رعایت مل سکتی ہے۔ (کبیر) الصابئین کی تشریح کے لیے دیکھئے سورت بقرہ آیت 62 اور آنحضرت (ﷺ) کے مبعوث ہونے کے بعد آپ (ﷺ) کی رسالت پر بھی ایمان لانا ضروری ہے۔ (ابن کثیر ) ف 8 یہ تشریح اس صورت میں ہے جبİ إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ Ĭسے منافق مرادلیے جائیں جو بظاہر ہر مسلمان اور حقیقت میں کافر تھے (م، ع)