سورة المآئدہ - آیت 68

قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَسْتُمْ عَلَىٰ شَيْءٍ حَتَّىٰ تُقِيمُوا التَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ ۗ وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيرًا مِّنْهُم مَّا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ طُغْيَانًا وَكُفْرًا ۖ فَلَا تَأْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

تو کہہ اے اہل کتاب ! تم کچھ (بھی) راہ پر نہیں ہو جب تک کہ تم توریت ، اور انجیل پر اور جو تمہارے رب سے تمہاری طرف نازل ہوا ، اس پر قائم نہ ہوجاؤ ، اور اے محمد (ﷺ) جو کچھ تیرے رب سے تیری طرف اترا ہے ، یہ تو ان میں سے بہتوں کے درمیان شرارت اور کفر ہی بڑھائے گا ۔ سو تو کافر قوم پر افسوس نہ کر۔ (ف ٢)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4 تورات اور انجیل کی اقامت کے معنی یہ ہیں کہ ان میں جو عہد ان سے لیے گئےان كو پورا كریں اور آنحضرت (ﷺ)كی بعثت پر ایمان لانے كے دلائل موجود ہیں ان کا اقرار کریں اور تورات وانجیل کے احکام وحدود پر عمل پیرا ہوں (کبیر) مطلب یہ ہے کہ اگر پورے طور پر ان کتابوں پر عمل نہ کرو گے تو نہ تمہاری کوئی حیثیت اور نہ تمہاری کوئی دینداری (ابن کثیر) ف 5 تشریح کے لے حاشیہ آیت 64۔ ف 6 اس لیے کہ جو کچھ کر رہے ہیں اس سے اپنے آپ کوہی نقصان پہنچا رہے ہیں اور اس کا وبال خود بھگت کر رہینگے (کبیر)