سورة المآئدہ - آیت 35

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُوا فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

مومنو ! اللہ سے ڈرو اور اس کے طرف وسیلہ (ف ٣) ڈھونڈھو اور اس کی راہ میں جہاد کرو شاید تمہارا بھلا ہو ۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 8 یعنی رسول کی اطاعت میں جو نیکی کرو وہ قبول ہے اور بغیر اس کے عقل سے کرو سو( وہ) قبول نہیں (موضح) لفظ ۡوَسِيلَة توست الیہ سے فَعِیلَۃکے وزن پر ہے اس کی جمع وسائل آتی ہے اس سے مراد ہر وہ نیکی یا عبادت ہے جس سے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہو اور ۡوَسِيلَةَ جنت میں ایک بلند درجہ بھی ہے جو نبی (ﷺ) کے لے مخصوص ہے حدیث میں ہےکہ جس نے میرے لیے وسلیہ کی دعا کی اس کے لیے میری شفاعت حلال ہوگئی (قرطبی) یہود کو اپنے نسب پر فخر تھا اور اس خوشی فہمی میں ہر قسم کے جرائم کا ارتکاب کرتے رہتے تھے اور اپنےآپ کو اللہ تعالیٰ کا محبوب سمجھتے تھے جیساکہ اوپر کی آیات میں گزرچکا ہے اب اس آیت میں مسلمانوں کو تعلیم دی ہے کہ تم اگرچہ بہتر امت ہو اور تمہارا نبی (ﷺ) بھی سب سے افضل ہے مگر تمہیں چاہیے کہ نیک اعمال کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کو شش کرو اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرو تاکہ آخرت میں فلاح حاصل کرسکو یعنی یہود کی طرح بدعمل نہ بنو (کبیر)