إِنَّا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ كَمَا أَوْحَيْنَا إِلَىٰ نُوحٍ وَالنَّبِيِّينَ مِن بَعْدِهِ ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَعِيسَىٰ وَأَيُّوبَ وَيُونُسَ وَهَارُونَ وَسُلَيْمَانَ ۚ وَآتَيْنَا دَاوُودَ زَبُورًا
(اے محمد ﷺ) ہم نے تیری طرف ایسی وحی بھیجی ہے جیسی ہم نے نوح (علیہ السلام) اور اس کے بعد اور نبیوں اور ابراہیم (علیہ السلام) واسماعیل (علیہ السلام) اور اسحق (علیہ السلام) ویعقوب (علیہ السلام) اور اس کی اولاد اور عیسیٰ (علیہ السلام) وایوب (علیہ السلام) ویونس (علیہ السلام) وہارون (علیہ السلام) وسلیمان (علیہ السلام) کی طرف بھیجی تھی ، اور داؤد (علیہ السلام) کو ہم نے زبور دی ۔(ف ١)
ف 6 یہ ان کے شبهے İأَن تُنَزِّلَ عَلَيۡهِمۡ كِتَٰبٗا مِّنَ ٱلسَّمَآءِۚ Ĭکا اصل جواب هے ۔یعنی وحی اور دعوت الیٰ الحق میں آنحضرت (ﷺ)كامعاملہ دوسرے یعنی وحی اور دعوت الی ٰ الحق میں آنحضرت (ﷺ) کا معاملہ دوسرے انبیا سے مختلف نہیں ہے۔ حضرت نوح ( علیہ السلام) سے لے کر جتنے انبیا ورسل ( علیہ السلام) ہوئے ہیں سب کو الگ الگ معجزات ملے اور تورت کے علاہ کسی کو بھی یکبارگی کتاب نہیں دی گئی پھر جب یکبارگی کتاب ان پر نازل نہ کرنے سے ان کی نبوت پر حرف نہیں آتا تو آپ (ﷺ) کی نبوت کے لیے کیسے موجب قدح ہوسکتا ہے۔ حضرت نوح ( علیہ السلام)سے پہلے بھی بہت سے انبیأہوئے ہیں مگر اولوالعزم اورصاحب شریعت نبی سب سے پہلے حضرت نوح ( علیہ السلام) تھے اور حضرت نوح ( علیہ السلام) ہی وہ نبی ( علیہ السلام) ہیں جن کی قوم پر عذاب نازل ہوا اور رد شرک کا وعظ بھی حضرت نوح ( علیہ السلام) سے شروع ہوا اس لیے سب سے پہلے ان کا نام ذکر کیا ہے( قرطبی۔، کبیر) وحی کے اصل معنی تو کسی مخفی ذریعہ سے کوئی بات سمجھا دینا کے ہیں اور انحاء (افعال) بمعنی الہام بھی آجاتا ہے۔ (بحث کے لیے دیکھئے الشوریٰ آیت 51) ف 7 یعنی تم زبور کو تو اللہ تعالیٰ کی کتاب تسلیم کرتے ہو حالا نکہ وہ بھی حضرت داود ( علیہ السلام) پر تورات کی مثل تختیوں کی شکل میں نازل نہیں ہوئ تھی پھر قرآن کے منزل من اللہ ہونے کا کیوں انکار کرتے ہو۔ (کبیر) موجوہ د زبور میں ایک سو پچاس سورتیں ہیں جن میں دعائیں، نصحیتیں اور تمثیلیں مذکور ہیں ،حلت وحرمت کے احکام نہیں ہیں (وحیدی)