سورة النسآء - آیت 142

إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَىٰ يُرَاءُونَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا قَلِيلًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بیشک منافق خدا کو (اپنے گمان میں) فریب دیتے ہیں اور خدا انہیں فریب دیتا ہے اور جب وہ نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو سستی سے کھڑے ہوتے ہیں لوگوں کو دکھلاتے ہیں اور خدا کو یاد نہیں کرتے مگر تھوڑا (ف ١)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 بشرطیکہ مسلمان ان صحیح معنی ہیں مسلمان ہوں اور اپنے دین کے تقا ضوں کو پوری طرح ادا کرتے ہوں وہ اگر کافروں کے ہاتھوں مغلوب ہوں گے تو اپنے ہی کرتوتو کی بدولت۔ (دیکھئے الشوریٰ آیت 30) ابن عربی لکھتے ہیں کہ یہ توجیہ نہایت اچھی ہے اور صحیح مسلم میں ثوبان (رض) کی حدیث سے اس کی تائید ہوتی ہے جس میں ہے کہ آنحضرت ﷺ نے امت کے لیے دعا کی۔ الا یسلط علیھم عدواسوی انفسھم کہ ان کی ذات کے سواباہر سے ان پر دشمن کا تسلط نہ ہو۔ (قرطبی) ف 2 اللہ تعالیٰ کو فریب دینے سے مراد یہ ہے کہ وہ مسلمانوں کے سامنے زبان سے کلمہ پڑھتے ہیں حالانکہ دل میں میں کفر چھپائے ہوئے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کا انہیں فریب دینا یہ ہے کہ وہ انہیں ان کی فریب کاریوں کا بدلہ دیتا ہے اور انہیں دنیا وآخرت دونو میں ذلیل وخوات کرتا ہے ،(دیکھئے۔ سورت بقرہ آیت :9) یعنی وہ محض ریاکاری کی نمازیں پڑھتے ہیں مگر ان نمازوں میں غیر حاضر رہتے ہیں جن میں نمائش نہیں ہو سکتی ہے جیسے صبح اور عشا کی نماز حدیث میں ہے منافقین پر صبح اور عشا کی نمازوں سے زیادہ گراں ہے۔ حالا نکہ وہ جانتے کہ ان کا کیا ثواب ہے تو وہ ان میں حاضر ہوتے چاہے ان میں گھسٹ کر آنا پڑتا۔ (بخاری مسلم) ف 4 یعنی جلدی جسیے کوئی بیگار ٹالنا مقصود ہے صحیح احادیث میں ہے کہ منافقین بیٹا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ جب سورج شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان (یعنی غروب ہونے کے باکل قریب) ہوجاتا ہے تو کھڑا ہوتا ہے اور زمین پر چادر ٹھونگیں مارلیتا ہے جن میں اللہ کو بہت ہی کم یاد کرتا ہے۔ (ابن کثیر )