حَتَّىٰ زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ
یہاں تک کہ تم قبروں میں جا پہنچے۔
ف 8 یعنی مرتے دم تک اسی حرص و طمع میں پھنسے رہے کبھی اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونے کی فرصت نہ ملی۔ اسی مضمون کو نبی (ﷺ)نے اپنی ایک حدیث میں یوں بیان فرمایا ہے : ” اگر آدمی کے پاس مال کی بھری ہوئی ایک وادی ہو تو وہ چاہتا ہے کہ دوسری وادی اور ہو اور اگر اس کے پاس دو وادیاں ہوں تو وہ چاہتا ہے تیسری وادی اور ہو( سچ یہ ہے کہ) آدمی کے پیٹ کو صرف (قبر کی )مٹی ہی بھر سکتی ہے اور اللہ جس پر چاہتا ہے نظر کرم فرماتا ہے۔“ (جامع صغیر للسیوطی بحوالہ صحیحین ترمذی مسند امام احمد عن انس) ایک اور حدیث میں آپ کا ارشاد ہے ” میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں دو چیزیں واپس آجاتی ہیں اور ایک چیز اس کے ساتھ رہتی ہے۔ اس کے پیچھے اس کے گھر والے جاتے ہیں اور اس کا مال اور اس کا عمل ۔گھر والے اور مال واپس آجاتے ہیں اور عمل اس کے ساتھ رہتا ہے (ابن کثیر بحوالہ صحیحین ترمذی نسائی عن انس)