سورة البروج - آیت 10

إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جن لوگوں نے ایمان دار مردوں اور ایمان دار عورتوں کو ستایا ۔ پھر توبہ نہ کی ، ان کے لئے دوزخ کا عذاب ہے اور ان کے لئے جلنے کا عذاب ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 ’ دفتنوا“ یہ فتنہ“ سے مشتق ہے اور فتنہ کے اصل معنی ہیں کسی چیز کو آگ میں گلانا تاکہ کھوٹا الگ ہوجائے پھر یہ لفظ آگ میں جلانے کے معنی میں بھی اسعتمال ہونے لگا ہے اور سکی کو حق سے برگشتہ کرنے کے لئے ’ ستانا“ کے لئے بھی آجاتا ہے۔ اصحاب تفاسیر نے یہ دونوں معنی بیان کئے ہیں۔ یعنی جلانا اور ستانا پہلے معنی ابن عباس کی طرف منسوب ہیں اور دوسرے معنی امام شوکانی نے قیل کے ساتھ بیان کئے ہیں۔ (ملاحظہ موقع القدیر و ابن کثیر) ف 3 جیسا کہ کہتے ہیں کہ کھائیاں کھودنے والوں کا حشر ہوا۔ شاہ صاحب فرماتے ہیں :’ داللہ کا غضب آیا وہی آگ پھیل پڑی اور بادشاہ اور امیروں کے گھر سارے پھونک دیئے۔“ (موضح) لیکن اس کا اصل مطلب یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان کے لئے آخرت میں دوزخ کا عذاب ہے۔