اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ
ہمیں سیدھی راہ پر چلا ۔( ف ٥)
ف8 :طبعی اور فطری ہدایت کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو مشاعر کے ساتھ عقل جیسی نعمت عظمیٰ سے بھی نوازا ہے جس کے زریعہ سے انسان اپنے منا فع و مضرات کا اندازہ کرسکتا ہے اور سب سے بڑی نعمت ہدایت دین ہے جو اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ پیغمبروں کے ذریعہ نازل ہوئی۔ ہدایت کی ان جملہ انواع کا ذکر قرآن میں مذکور ہے اور پھر سب سے بڑھ کر انبیاء کا’’ اسؤہ حسنہ‘‘ ہے جو ہدایت الہٰی کی عملی تعبیر ہے یہی وجہ ہے کہ دعا میں صراط مستقیم کی ہدایت کے بیان میں İصِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ Ĭ لایا گیا ہے، صراط مستقیم قرآن و حدیث کی اتباع کا نام ہے اجتہادی مسائل میں غلطیوں کا زیادہ امکان ہے اس لیے پانچ اوقات نماز میں یہ دعا اسی شعور کے ساتھ ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر قسم کی لغزشوں سے محفوظ رکھے۔ ف9 :یعنی انبیاء صدیقین، شہدا اور صالحین دیکھیے سورۃ النساء آیت 69۔