سورة المطففين - آیت 26
خِتَامُهُ مِسْكٌ ۚ وَفِي ذَٰلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُونَ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
اس کی مہر مشک (کستوری) پر جمتی ہے اور اسی ہی کی چاہئے کہ رغبت کریں
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 12 یہ ترجمہ اس صورت میں کہ ” ختام“ کے معنی ” آخری گھونٹ“ کیہوں۔ اس کے دوسرے معنی ” مہر“ کے بھی ہیں، اس لئے یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ وہ مہر موم یا لاکھ کے بجائے مشک پر جمی ہوئی شاہ صاحب فرماتے ہیں :’ دشراب کی نہریں ہیں ہر کسی کے گھر میں لیکن یہ شراب نادر ہے جو زیر مہر رہتی ہے اور اس کی قدر کے موافق مہر جمتی ہے ” مشک پر“ (موضح)