سورة البقرة - آیت 48

وَاتَّقُوا يَوْمًا لَّا تَجْزِي نَفْسٌ عَن نَّفْسٍ شَيْئًا وَلَا يُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَلَا يُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اس دن سے ڈرو جس میں کوئی (نافرمان منکر) کسی دوسرے مجرم (منکر) کے کچھ بھی کام نہ آئیگا اور نہ اسکی طرف سے نہ شفاعت (سفارش) قبول ہوگی اور نہ اس کے بدلے میں کچھ لیا جائیگا اور نہ انکو مدد پہنچے گی (ف ١) ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1۔ تذکیر نعمت کے بعد ان کو قیامت کے عذاب سے ڈرا یا۔ ( ابن کثیر) بنی اسرائیل میں فساد کی اصل وجہ یہ تھی کہ وہ اپنے انبیاء اوعلماء پر نازاں تھے اور سمجھتے تھے کہ ہم خواہ کتنے گناہ کرلیں ہمارے بزرگ اور آباء واجداد ہمیں بخشو الیں گے ان کے اس زعم باطل کی یہاں تردید کی ہے یہ مسئلہ اپنی جگہ پر محقق ہے کہ آخرت میں اللہ تعالیٰ کی رضا اراذن کے بعد ہی شفا عت ہوگی کہ گنہگار موحدین کو شفاعت کے ذریعہ جہنم سے نکا لا جائے گا۔ (قرطبی )