إِنْ هَٰذَا إِلَّا قَوْلُ الْبَشَرِ
اور کچھ نہیں یہ صرف آدمی کا قول (ف 1) ہے
ف 2 یعنی ہرگز خدائی کلام نہیں ہوسکتا جیسا کہ محمد (ﷺ) کا دعویٰ ہے … حضرت عکرمہ کا بیان ہے کہ ولید آنحضرت کی خدمت میں حاضر ہو آپ نے اسے قرآن کا کچھ حصہ پڑھ کر سنایاتو اس کا دل قدرے نرم پڑگیا۔ ابوجہل کو پتہ چلاتو وہ اس کے پاس گیا اور کہنے لگا چچا ! قریش کے لوگ چاہتے ہیں کہ آپ کے لئے مال جمع کریں۔ پوچھا ” کیوں؟“ جواب دیا ” اسلئے کہ آپ محمد ﷺ کے پاس جا کر اس کا کلام سن کر آئے ہیں۔“ ولید بولا ” قریش کے لوگوں سے یہ بات پوشیدہ نہیں ہے کہ مجیھ مال کی ضرورت نہیں ہے اس لئے کہ میں ان سب سے زیادہ مالدار ہوں۔“ تو ابوجہل نے کہا کہ کوئی ایسی بات کہو جس سے لوگوں کو پتا چل جائے کہ تو محمد (ﷺ) کے کلام کو ناپسند کرتا ہے۔ لوگوں نے ولید کو مختلف مشورے دیئے مگر بالآخر اس نے سوچ کر جو بات کہی تو یہ کہ ’ دیہ قرآن جادو ہے جو چلا آتا ہے اور یہ آدمی کا کلام ہے۔“ اسی بارے میں یہ آیات نازل ہوئیں۔ (ابن کثیر)