لِّيَعْلَمَ أَن قَدْ أَبْلَغُوا رِسَالَاتِ رَبِّهِمْ وَأَحَاطَ بِمَا لَدَيْهِمْ وَأَحْصَىٰ كُلَّ شَيْءٍ عَدَدًا
تاکہ وہ جانے کہ ان کے رسولوں نے اپنے رب کے پیغام پہنچائے ہیں ۔ اور ان کے پاس ہے قابو میں رکھا ہے اور ہر شئے کی (ف 1) شمار گن رکھی ہے
ف 6 یعنی اسے اس کے من جانب اللہ ہونے کا یقین ہو۔ دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ” وہ یعنی اللہ تعالیٰ مشاہدہ سے بھی جان لے کہ انہوں نے یعنی فرشتوں نے پیغمبروں تک یا پیغمبروں نے عام لوگوں تک اپنے مالک کا پیغام بے کم و کاست ٹھیک ٹھیک پہنچا دیا یہ کہ ابلیس جان لے کہ پیغمبروں نے اپنے مالک کا پیغام پہنچا دیا۔ (شوکانی) ف 7 یعنی پیغمبروں کے پاس یا پہرے دار فرشتوں کے پاس۔ ف 8 چاہے وہ پہلے ہوچکی ہو یا اب موجود ہو یا آئندہ کبھی ہونیوالی ہو اور چاہے وہ فضا میں ہو یا پانی میں یا خشکی میں۔ ف 9 اکثر مفسرین نے اس پوری سورۃ کو مکی قرار دیا ہے۔ حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ میں نے اپنی خالہ (ام المومنین) میمونہ کے ہاں رات گزاری۔ آنحضرت رات کو تہجد کی نماز کے لئے بیدار ہوئے اور آپ نے فجر کی سنتوں سمیت تیرہ رکعت نماز پڑھی۔ ان میں سے ہر رکعت اتنی لمبی تھی جتنی سورۃ مزمل۔ (شوکانی بحوالہ ابی دائود)