سورة البقرة - آیت 47

يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اے بنی اسرائیل میرے اس فضل (احسان) کو یاد کرو جو میں نے تم پر کیا اور یہ کہ سارے جہان کے لوگوں پر میں نے تمہیں بزرگی بخشی ۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 8: اوپر آیت 40، میں اجمالی طور پر بنی اسرائیل کو اپنے احسانات یاد دلائے اب تفصیل کے ساتھ ان کا بیان شروع کرنے کے لیے دوبارہ خطاب کیا ہے اور وعظ کا یہ انداز نہایت بلیغ اور مؤثر ہوتا ہے (المنار) نیز ان کو توجہ دلائی ہے کہ نبی آخرالزمان کی مخا لفت اور دوسری بیہود گیوں سے باز آجاؤ سارے جہان کے لوگوں پر بزرگی دی یعنی اس دور کے لوگوں پر اور بنی اسرائیل کی یہ فضیلت توحید کا داعی ہونے کی وجہ سے تھی اور امت محمد یہ سے پہلے یہ مرتبہ بنی اسرائیل کے سوا کسی دوسری قوم کو حاصل نہیں ہوا آنحضرت (ﷺ) کی بعثت کے بعدİ كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍĬ فرماکر امت محمدیہ کو فضیلت عنا یت کردی (وحیدی) بنی اسرائیل پر جو انعامات کئے اوردوسروں پر ان کو جو فضیلت اور امتیاز حاصل ہوا بعد کی آیات میں اسی اجمال کی تفصیل ہے۔