سورة النسآء - آیت 49

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يُزَكُّونَ أَنفُسَهُم ۚ بَلِ اللَّهُ يُزَكِّي مَن يَشَاءُ وَلَا يُظْلَمُونَ فَتِيلًا

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

کیا تونے ان کی طرف نہ دیکھا جو اپنی جانوں کو پاک کہتے ہیں (یعنی یہود) بلکہ اللہ جس کو چاہتا ہے پاک کرتا ہے (ف ٣) اور ایک دھاگے کے برابر ان پر ظلم نہ ہوگا ۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4 فتیل دراصل اس پتلے سے دھاگے کو کہتے ہیں جو کھجور کی گٹھلی کے کٹاو پر نظرآتا ہے۔ یہ محاورہ ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ ان پر ذرہ برابر ظلم نہیں ہوگا (ابن جریر)یہود اپنے آپ کو مقدس ومعصوم سمجھتے اور اللہ تعالیٰ کے بیٹے اور محبوب ہونے کا دعویٰ کرتے۔ ان کی تردید فرمائی کہ کسی کو پاکباز انسان قرار دینا تو اللہ تعالیٰ کا کام ہے اپنی تعریف آپ کرنا انسان کے لیے مہلک ہے حدیث میں(إياكم والتمادُحَ، فإنّه الذَّبْح) کہ خود پسندی اور اپنی تعریف سے بچو یہ تو اپنے آپ کو ذبح کرنے دینے کے مترادف ہے۔ نیز حضرت عمر (رض) سے مروی ہےکہ فرمایا:مجھے تم سے جس چیز کے متعلق سب سے زیادہ اندیشہ ہے وہ اپنی ہی رائے کو پسند کرنا ہے۔ (ابن کثیر )