فَمَا مِنكُم مِّنْ أَحَدٍ عَنْهُ حَاجِزِينَ
پھر تم میں کوئی نہ تھا کہ اس سے اس عذاب کو روکتا
ف 12 یعنی اسے ہمارے عذاب سے نہ بچا سکتا۔ یہ بات آنحضرت کی نبوت کی صداقت پر بطور دلیل کے نہیں فرمائی بلکہ یہاں اس سے مقصد یہ ہے کہ آنحضرت جو اللہ کے سچے پیغمبر ہیں اس قرآن میں اپن طرف سے ایک حرف ایک شوشہ کا بھی اضافہ نہیں کرسکتے۔ اگر آپ ایسا کرتے تو ایک لمحہ کے لئے بھی آپ کو مہلت نہ دی جاتی۔ اس آیت کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ جھوٹا نبی فوراً ہلاک کردیا جاتا ہے … اس زمانہ میں ایک جھوٹے مدعی نبوت نے اس آیت سے استدلال کیا ہے کہ اگر میں جھوٹا ہوتا تو میری نبوت کا زمانہ 3 ہ سال سے زائد نہ ہوتا جو آنحضرت کی نبوت کا زمانہ ہے بلکہ میں اس سے پہلے ہی ہلاک کردیا جاتا۔ ایک استدلال غلط اور دوسرے نبوت کا زمانہ 23 سال سے زائد کا افتراء جھوٹا نبی ہی باندھ سکتا ہے کیونکہ جو لوگ ان کی تاریخ سے واقف ہیں وہ جانتے ہیں کہ اس نے نومبر 19-1 میں نبوت کا دعویٰ کیا اور 26 مئی 1908 ء کو بمقام لاہور بمرض ہیضہ انتقال کر گیا۔ (تفسیر ثنائی میں یہ بحث مفصل مذکور ہے)