سورة النسآء - آیت 47

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ آمِنُوا بِمَا نَزَّلْنَا مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُم مِّن قَبْلِ أَن نَّطْمِسَ وُجُوهًا فَنَرُدَّهَا عَلَىٰ أَدْبَارِهَا أَوْ نَلْعَنَهُمْ كَمَا لَعَنَّا أَصْحَابَ السَّبْتِ ۚ وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ مَفْعُولًا

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اے کتاب والو ! جو ہم نے نازل کیا ہے ‘ اس پر ایمان لاؤ کہ وہ سچ بتاتا ہے تمہارے پاس والے کو پیشتر اس کے کہ ہم بہت سے مونہوں کو مٹا دیں پھر ان کو ان کی پشت کی طرف پھیر دیں ، یا ہم ان پر لعنت کریں جیسے ہم نے ہفتے والوں پر لعنت کی تھی کہ وہ بندر بن گئے اور اللہ کا کام کیا ہوا ہے ۔(ف ١)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1یهود کی شرارتوں کو بیان کرنے بعد اب اس آیت میں ان کو ایمان کی دعوت دی اور ہٹ دھرمی کی بنا پر احکام خداوندی بجا نہ لانے پر وعید سنائی کیونکہ یہود عالم تھے اور علم ومعروفت کے باوجود ہٹ دھرمی سے کام لے رہے تھے (کبیر) اس وعید کا تعلق یا تو قیامت کے دن سے ہے یا دنیا میں چہروں کو مسخ کردینا مراد ہے اور اصحاب سبت جیسی لعنت سے مراد یہ ہے کہ جس طرح ان کو بندر خنزیربنادیا تھا تمہیں بھی ویسا ہی بنا دیا جائے۔’’ اصحاب سبت ‘‘کے قصہ کے لیے دیکھئے سورت اعراف آیت 163)