ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا لِّلَّذِينَ كَفَرُوا امْرَأَتَ نُوحٍ وَامْرَأَتَ لُوطٍ ۖ كَانَتَا تَحْتَ عَبْدَيْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَيْنِ فَخَانَتَاهُمَا فَلَمْ يُغْنِيَا عَنْهُمَا مِنَ اللَّهِ شَيْئًا وَقِيلَ ادْخُلَا النَّارَ مَعَ الدَّاخِلِينَ
اللہ نے کافروں کے لئے ایک مثال بیان کی ہے وہ نوح کی عورت اور لوط کی عورت کی مثال ہے کہ دونوں ہمارے بندوں میں سے دو نیک بندوں کے نکاح میں تھیں ۔ سو ان عورتوں نے ان سے جوی کی پس وہ دونوں بندے ان عورتوں سے خدا کا کچھ عذاب نہ ہٹا سکے ۔ اور کہا گیا کہ اور جانے والوں کے ساتھ آگ میں چلی (ف 1) جاؤ
ف 3 خیانت (چوری) سے مراد دینی خیانت ہے نہ کہ اخلاقی خیانت عکرمہ اور ضحاک کہتے ہیں کہ وہ کافر ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ حضرت نوح کی بیوی لوگوں سے کہا کرتی تھی کہ یہ (حضرت نوح) دیوانہ ہیں اور حضرت لوط کی بیوی قوم کو اپنے گھر آنے والے مہمانوں کی خبر دیا کرتی تھی۔ بعض کہتے ہیں کہ وہ منافق تھیں الغرض اس پر اجماع ہے کہ کسی نبی کی بیوی نے بدکاری کا ارتکاب نہیں کیا۔ یہی چیز ان عاسکر کی ایک مرفوع روایت میں بھی آئی ہے۔ (شوکانی) ف 4 اس مثال سے مقوصد کافروں کو یہ بتانا ہے کہ کفر کے ساتھ کوئی نیک کام نہیں آتی حتی کہ پیغمبر کی رشتہ داری بھی فاء نہیں دیتی۔ اس سے امہات المومنین (حضرت عائضہ و حفصہ) کو تنبیہ کرنا ہے۔ (شوکانی )