يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَن تَكُونَ تِجَارَةً عَن تَرَاضٍ مِّنكُمْ ۚ وَلَا تَقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا
مومنو ! ایک دوسرے کا مال ناحق طور پر نہ کھاؤ لیکن آپس کی رضا مندی سے سودا ہو تو مضائقہ نہیں اور باہم خونریزی نہ کرو بےشک خدا تم پر مہربان ہے ۔ (ف ٢)
ف 4 نفوس کے احکام کے بعد اب اموا میں اتصرف کے احکام کا بیان ہے۔ (رازی) کسب معاش کے جتنے ناجائز ذریعے ہیں سب بالباطل میں ّآجاتے ہیں حتی کہ حیلہ سازی کے ساتھ کسی کا مال کھانا بھی حرام ہے ارواپنے مال کو غلط طریقوں سے اڑنا بھی اسی میں داخل ہے (کبیر، ابن کثیر) ف 5 ہاں تجارت کے ذریعہ جس میں پورے طور پر رضا مندی ہو کما و اور کھا و پورے طور پر رضا مندی میں یہ چیز بھی داخل ہے کہ جب تک بائع اور مشتری اس مجلس میں بیع سے الگ نہ ہوں اس وقت تک ایک دوسرے کو بیع رد کرنے کا حق ہے۔ ( ابن کثیر شوکانی) ف 6 خود کشی حرام ہے۔ حدیث میں ہے کہ جس آلہ سے کو کہ انسان اپنے آپ کو قتل کرے گا دوزخ کے اندر اس آلہ سے اس کو عذاب پہنچا یا جائے گا۔ (ابن کثیر اور یہ معنی کئے گئے ہیں کہ معاصی اک ارتکاب کر کے اپنے آپ کو یا ایک دوسرے کو قتل نہ کرو (شوکانی )